گزشتہ سال دسمبر میں اتراکھنڈ کے ہریدوار میں ہوئے دھرم سنسد کو لے کر تنازعہ جاری ہے۔ اس دھرم سنسد میں مسلمانوں کے خلاف خوب زہر انگیزی ہوئی تھی اور ویڈیو سامنے آنے کے بعد ایف آئی آر بھی درج ہوئی، لیکن اب تک کوئی گرفتاری نہیں ہوئی ہے۔ اب سپریم کورٹ اشتعال انگیز تقریر کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی گزارش والی مفاد عامہ عرضی پر سماعت کے لیے رضامند ہو گئی ہے۔ چیف جسٹس این وی رمنا کی صدارت والی بنچ نے سینئر وکیل کپل سبل کی ان دلیلوں پر غور کیا کہ نفرت انگیز تقریر کرنے والوں کے خلاف ایف آئی آر کے باوجود کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔

کپل سبل نے عدالت میں کہا کہ ’’ہریدوار میں 17 سے 19 دسمبر کے درمیان دھرم سنسد میں جو ہوا، اس تعلق سے میں نے یہ مفاد عامہ عرضی داخل کی ہے۔ ہم مشکل دور میں جی رہے ہیں جہاں ملک میں ’ستیہ میو جیتے‘ کا نعرہ بدل گیا ہے اور کچھ لوگ ’شستر میو جیتے‘ کی بات کر رہے ہیں۔‘‘ اس کے بعد چیف جسٹس آف انڈیا این وی رمنا نے یقین دہانی کرائی کہ کورٹ اس معاملے پر سماعت کرے گا۔

غور طلب ہے کہ اس معاملے میں 5 لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ ان میں جتیندر نارائن تیاگی (وسیم رضوی)، سادھوی انّاپورنا، دھرم داس، سَنت سندھو ساگر اور دھرم سنسد کے آرگنائزر یتی نرسنہانند شامل ہیں۔ ابھی تک ان میں سے کسی کے بھی خلاف کارروائی نہیں ہوئی ہے۔