ہریدوار دھرم سنسد میں زہر افشانی معاملے پر 12 جنوری کو سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔ اس دوران سینئر وکیل کپل سبل نے دھرم سنسد میں کی گئیں تقاریر کے کچھ حصے عدالت کو سونپتے ہوئے کہا کہ ان کی زبان ایسی ہے جسے وہ پڑھ نہیں سکتے۔ ساتھ ہی سبل نے سپریم کورٹ کو جانکاری دی کہ آئندہ دنوں میں مزید کچھ دھرم سنسد کا انعقاد ہونے والا ہے جو انتخابی ماحول بگاڑ سکتا ہے۔ انھوں نے ان دھرم سنسدوں کے انعقاد پر پابندی کا مطالبہ کیا۔
سبل کی باتوں کو سننے کے بعد سپریم کورٹ نے عرضی دہندہ سے کہا کہ وہ 23 جنوری کو علی گڑھ میں مجوزہ دھرم سنسد سے جڑے معاملے کو مقامی انتظامیہ کے سامنے اٹھائے۔ ساتھ ہی عدالت نے کہا کہ اس ایشو پر ریاستی اور مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کر ان کا رخ جانے بغیر کوئی کارروائی نہیں ہو سکتی۔ عدالت نے سبھی فریقین کو نوٹس جاری کر جواب مانگا ہے اور آئندہ سماعت کے لیے 10 دن بعد کا وقت مقرر کیا ہے۔
غور طلب ہے کہ ہریدوار دھرم سنسد میں ہندوؤں سے اسلحہ اٹھانے اور مسلمانوں کی نسل کشی کرنے کی اپیل کی گئی تھی۔ اس کی ویڈیو سامنے آنے کے بعد کافی ہنگامہ ہوا اور ایف آئی آر بھی درج ہوئی لیکن ہنوز کوئی گرفتاری نہیں ہوئی ہے۔ 12 جنوری کو کپل سبل نے عدالت میں بتایا کہ اونا، ڈاسنا اور علی گڑھ وغیرہ میں دھرم سنسدوں کا انعقاد ہونے والا ہے جس سے ماحول بگڑ سکتا ہے۔