سڑکوں پر بندروں کے ذریعہ عام لوگوں کو پریشان کرنے کی خبریں اکثر آتی رہتی ہیں۔ لیکن کیا آپ نے کبھی یہ سنا ہے کہ سپریم کورٹ کے جج بندروں سے پریشان ہیں؟ جی ہاں، یہ سچ ہے اور اس کا ثبوت یہ ہے کہ عدالت عظمیٰ کے ایڈمنسٹریشن ڈپارٹمنٹ نے بندروں کو بھگانے کے لیے باضابطہ ٹنڈر جاری کیا ہے۔ یعنی بندروں کو بھگانے اور ججوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے باضابطہ ایک ادارہ کو ذمہ داری سونپی جائے گی۔

دراصل دہلی کے سرکاری بنگلوں والے علاقے میں بندروں کی موجودگی ہمیشہ دیکھی جاتی رہی ہے۔ لٹینس زون کے وی آئی پی باشندے اور ان کی فیملی اکثر ان بَندروں کی وجہ سے خوف میں رہتے ہیں۔ ان بندروں کی رسائی سپریم کورٹ اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں بھی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سپریم کورٹ کے قریب موجود بنگلوں میں رہنے والے ججوں اور وہاں موجود گیسٹ ہاؤس میں قیام کرنے والے لوگوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

بہرحال، عدالت کے ایڈمنسٹریشن ڈپارٹمنٹ نے جو ٹنڈر جاری کیا ہے اس میں کہا گیا ہے کہ بندروں کو بھگانے کے خواہش مند ادارے 24 مارچ تک اپنی تجویز بھیج دیں۔ ٹنڈر میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ یہ خدمات 35 سے 40 بنگلوں کے لیے لی جائے گی۔ بنگلے سپریم کورٹ سے 4-3 کلومیٹر تک کی دوری پر ہیں۔ شروع میں یہ سروس 6 ماہ کی ہوگی اور کام اطمینان بخش پائے جانے پر سروس کی مدت میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔