گزشتہ دنوں غازی آباد کی خاتون بے نظیر حنا نے سپریم کورٹ میں ایک عرضی داخل کر ’طلاقِ حسن‘ کے خلاف آواز اٹھائی تھی۔ 9 مئی کو عدالت نے اس معاملے میں فوری سماعت سے انکار کر دیا۔ شوہر کی طرف سے ’طلاق حسن‘ کے تحت پہلا طلاق پا چکی بے نظیر کی عرضی پر چیف جسٹس نے کہا کہ معاملے کو فوراً سماعت کے لیے فہرست بند کرنا ضروری نہیں ہے۔ اس طرح کے دوسرے زیر التوا معاملوں کے ساتھ اس عرضی پر بعد میں سماعت ہوگی۔
سپریم کورٹ کے اس حکم کے بعد عرضی دہندہ نئے قدم کے لیے تیار نظر آ رہی ہے۔ بے نظیر حنا کے وکیل اشونی اپادھیائے کا کہنا ہے کہ ’’بے نظیر کو 19 اپریل کو پہلا طلاق مل چکا ہے۔ ایسے میں جلد سماعت ضروری ہے۔ اگر 20 مئی تک معاملے پر سماعت نہیں ہوئی تو وہ سپریم کورٹ کی تعطیل بنچ کے سامنے سماعت کا مطالبہ رکھیں گے۔‘‘
غور طلب ہے کہ وکیل اشونی اپادھیائے کے ذریعہ داخل عرضی میں بے نظیر نے بتایا ہے کہ ان کی 2020 میں دہلی کے باشندہ یوسف نقی سے شادی ہوئی تھی۔ ان کا 7 مہینے کا بچہ بھی ہے۔ گزشتہ سال دسمبر میں شوہر نے ایک گھریلو تنازعہ کے بعد انھیں گھر سے نکال دیا۔ گزشتہ 5 مہینے سے ان سے کوئی رابطہ نہیں رکھا۔ اب اچانک اپنے وکیل کے ذریعہ ڈاک سے ایک چٹھی بھیج دی ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ وہ طلاقِ حسن کے تحت پہلا طلاق دے رہے ہیں۔