فصل کی بربادی، قرض اور ناموزوں حالات کے سبب کسانوں کی خودکشی کی خبریں سامنے آتی رہتی ہیں۔ اب نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی) کے جاری اعداد و شمار نے حیران کرنے والی سچائی سامنے لائی ہے۔ تازہ رپورٹ کے مطابق 2020 میں کسانوں کے مقابلے تجارت پیشہ سے جڑے لوگوں نے زیادہ خودکشی کی۔ گویا کہ ہندوستان میں تاجر طبقہ کے لیے حالات اتنے مشکل ہو گئے ہیں کہ وہ خودکشی پر آمادہ ہیں۔ این سی آر بی کے اعداد و شمار میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ 2019 کے مقابلے 2020 میں 50 فیصد زیادہ کاروباریوں نے خودکشی کی۔

این سی آر بی نے جو رپورٹ جاری کی ہے اس کے مطابق 2020 میں جہاں 10677 کسانوں نے خودکشی کی، وہیں 11716 تجارت پیشہ لوگوں نے بھی موت کو گلے لگایا۔ قابل ذکر یہ بھی ہے کہ جن تاجروں نے خودکشی کی، ان میں سے 4356 ’ٹریڈس مین‘ اور 4226 ’سیلرس‘ تھے۔ باقی دیگر طبقہ سے تعلق رکھنے والے کاروباری تھے۔ تاجر طبقہ میں خودکُشی کی بڑھی ہوئی تعداد کی اصل وجہ ’لاک ڈاؤن‘ کو قرار دیا جا رہا ہے۔ کورونا وبا کے دوران چھوٹے تاجروں کو کافی نقصان اٹھانا پڑا، اور کئی مہینوں تک کاروبار پوری طرح ٹھپ ہو گیا۔ نتیجہ کار وہ مایوسی اور ڈپریشن کے شکار ہوئے۔ بہر حال، ہندوستان میں خودکشی کی مجموعی تعداد پر غور کیا جائے تو یہ 1 لاکھ 53 ہزار 52 ہے۔ 2019 کے مقابلے 2020 میں 10 فیصد کا اضافہ درج کیا گیا ہے۔