ہندوستانی گیندباز محمد سمیع کا شمار اس وقت دنیا کے بہترین تیز گیندبازوں میں ہوتا ہے۔ لیکن آئندہ ٹی-20 عالمی کپ کے لیے ہندوستانی ٹیم میں جگہ بنانا ان کے لیے آسان نہیں۔ اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ ہندوستان کے پاس ٹی-20 فارمیٹ میں گیندبازی کے لیے کئی ایسے متبادل موجود ہیں جو بلے بازی بھی کر سکتے ہیں۔ مثلاً دیپک چاہر، شاردل ٹھاکر، ونکٹیش ایر وغیرہ۔ ٹیسٹ کرکٹ میں بھلے ہی محمد سمیع کو مقابلہ دینے والے گیندباز نظر نہ آئیں، لیکن ٹی-20 کرکٹ میں وہ ہندوستانی ٹیم کی پہلی پسند نہیں۔

دراصل محمد سمیع نے گزشتہ 9 سالوں میں محض 17 ٹی-20 بین الاقوامی میچ کھیلے ہیں اور ان کا اکونومی ریٹ 9.54 رن کا ہے۔ آئی پی ایل میں بھی وہ کافی مہنگے ثابت ہوئے۔ یہی وجہ ہے کہ ٹی-20 عالمی کپ-2021 کے بعد ہندوستانی ٹیم نے انھیں وَنڈے اور ٹی-20 فارمیٹ میں موقع نہیں دیا۔ ایک انگریزی روزنامہ نے بی سی سی آئی ذرائع کے حوالہ سے لکھا ہے کہ ہر گیندباز کو ہر فارمیٹ میں موقع نہیں مل سکتا۔ صرف جسپریت بمراہ ایسے گیندباز ہیں جو ہر فارمیٹ میں فِٹ بیٹھتے ہیں۔

حالانکہ محمد سمیع کے لیے آئندہ ٹی-20 عالمی کپ میں جگہ بنانے کا موقع ختم نہیں ہوا ہے۔ ان کے لیے آئندہ دو ماہ انتہائی اہم ہیں اور یہ کسی سخت امتحان سے کم نہیں۔ بی سی سی آئی ذرائع کے مطابق آئی پی ایل-2022 محمد سمیع کے لیے ٹرائل کی طرح ہوگا۔ یہاں اچھی کارکردگی ہی انھیں ٹی-20 عالمی کپ میں جگہ دلا پائے گی۔