تاج محل کے تہہ خانہ میں موجود 22 بند کمروں میں سے 20 کو کھولنے والی عرضی الٰہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے 12 مئی کو خارج کر دی۔ ایودھیا بی جے پی میڈیا انچارج ڈاکٹر رجنیش سنگھ کے ذریعہ داخل کی گئی اس عرضی پر سماعت کرتے ہوئے ہائی کورٹ نے کافی سخت لہجہ استعمال کیا اور عرضی دہندہ سے کہا کہ وہ پی آئی ایل (مفاد عامہ کی عرضی) کا غلط استعمال نہ کریں۔
عرضی پر سماعت کے دوران جسٹس ڈی کے اپادھیائے نے واضح لفظوں میں کہا کہ عرضی دہندہ پہلے یونیورسٹی جائیں، پی ایچ ڈی کریں، تب عدالت آئیں۔ ساتھ ہی عدالت نے کہا کہ اگر کوئی تحقیق کرنے سے روکے تب ہمارے پاس آنا۔ جسٹس ڈی کے اپادھیائے نے یہاں تک کہہ دیا کہ ’’کل کو آپ آئیں گے اور کہیں گے کہ آپ کو ججوں کے چیمبر میں جانا ہے، تو کیا ہم آپ کو چیمبر دکھائیں گے؟ تاریخ کی پڑھائی آپ کے مطابق نہیں ہوگی۔‘‘
ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ میں تاج محل کے بند کمروں کو کھلوانے والی عرضی پر سماعت جسٹس ڈی کے اپادھیائے اور سبھاش ودیارتھی نے کی۔ اس بنچ نے کہا کہ ’’ہماری رائے ہے کہ عرضی دہندہ نے پوری طرح سے غیر منصفانہ ایشو پر فیصلہ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس عدالت کے ذریعہ ان عرضیوں پر فیصلہ نہیں سنایا جا سکتا۔‘‘ عدالت نے یہ بھی کہا کہ ’’جہاں تک تاج محل کے کمرے کھولنے کا مطالبہ ہے، ہمارا ماننا ہے کہ اس تعلق سے عرضی دہندہ کو تحقیق کرنی چاہیے۔‘‘