افغانستان میں جب سے طالبان حکومت تشکیل پائی ہے، اب تک کئی طرح کی تبدیلیاں دیکھنے کو ملی ہیں۔ خصوصاً خواتین سے متعلق کئی طرح کی پابندیاں عائد کی گئی ہیں جن میں تازہ پابندی گاڑی چلانے کو لے کر ہے۔ افغانستان کے سب سے ترقی پذیر شہر ہرات میں طالبان کے افسران نے ڈرائیونگ ٹرینر سے کہا ہے کہ وہ خواتین کو لائسنس جاری کرنا بند کریں۔ ڈرائیونگ اسکولوں کی دیکھ ریکھ کرنے والے ہرات کے ٹریفک مینجمنٹ انسٹی ٹیوٹ سربراہ جن آغا اچکزئی کا کہنا ہے کہ ’’ہمیں زبانی طور پر خاتون ڈرائیورس کو لائسنس جاری نہ کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔‘‘
اس تعلق سے ایک ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کی مالکن 29 سالہ خاتون ڈرائیونگ ٹرینر عادلہ عدیل نے کہا کہ طالبان یہ یقینی کرنا چاہتا ہے کہ آئندہ نسل کو ان کی والدہ کے برابر مواقع نہ ملیں۔ عدیل یہ بھی کہتی ہیں کہ ’’ہمیں کہا گیا ہے کہ ڈرائیونگ نہ سکھائیں اور لائسنس جاری نہ کریں۔‘‘
غور طلب ہے کہ طالبانیوں نے گزشتہ سال اگست میں ملک کا کنٹرول اپنے ہاتھوں میں لے لیا تھا اور 2001-1996 کی اپنی مدت کار کے مقابلے میں ایک نرم حکومت کا وعدہ کیا تھا۔ لیکن افغانوں، خصوصاً لڑکیوں و خواتین پر کئی طرح کی پابندیاں نافذ کر دی گئی ہیں۔ ایک مقامی خاتون صائمہ وفا نے مقامی بازار میں اپنے کنبہ کے لیے عید الفطر کا تحفہ خریدتے ہوئے کہا کہ ’’میں نے ایک طالبانی (گارڈ) سے کہا کہ ٹیکسی ڈرائیور کے پاس بیٹھنے سے زیادہ میرے لیے کار میں سفر کرنا آرامدہ ہے۔‘‘