افغانستان میں طالبان نے حکومت تو تشکیل دے دی، لیکن اس کے خلاف آوازیں اٹھنے کا سلسلہ ختم نہیں ہوا ہے۔ طالبان کے لیے مشکل یہ ہے کہ ان پر لگاتار حملے بھی ہو رہے ہیں جس کے نتیجے میں ہلاکتوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ 22 ستمبر یعنی بدھ کے روز تین مقامات پر طالبانی جنگجوؤں کو نشانہ بنایا گیا جس میں 2 طالبانی سمیت مجموعی طور پر 5 افراد کے جاں بحق ہونے کی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق افغانستان کے مشرقی حصے میں بدھ کو طالبان کی گاڑیوں پر کیے گئے حملے میں کم از کم دو جنگجو اور تین عام شہری کی موت ہوئی ہے۔ چشم دید لوگوں کا کہنا ہے کہ جلال آباد میں ایک مقامی گیس اسٹیشن پر کھڑے طالبان کی گاڑی پر بندوق برداروں نے گولیاں برسائیں۔ اس واقعہ میں دو جنگجو اور گیس اسٹیشن پر موجود ملازم کی موت ہو گئی۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ اس واقعہ میں ایک بچہ بھی جاں بحق ہوا ہے۔
ایک دیگر حملے میں گاڑی کو بم سے نشانہ بنانے پر ایک دیگر بچے کی موت ہو گئی اور دو طالبانی جنگجو زخمی ہو گئے۔ جلال آباد میں ہی طالبان کی گاڑی پر بم سے بھی حملہ کیا گیا جس میں ایک شخص کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔ فی الحال یہ واضح نہیں ہو پایا ہے کہ وہ شخص طالبان کا کوئی عہدیدار ہے یا نہیں۔ ان تینوں واقعات کی ابھی تک کسی نے ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔