افغانستان میں اسلامی تہذیب قائم کرنے کے مقصد سے حکمراں طالبان نے ایک نیا قدم اٹھایا ہے۔ اس نئے قدم سے خواتین کے لیے ٹیلی ویژن چینلوں پر کام کرنا مشکل ہو جائے گا۔ دراصل طالبان نے اتوار کو ٹیلی ویژن اور میڈیا کے لیے ایک مذہبی گائیڈلائن جاری کیا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ٹیلی ویژن پر سیریل یا ڈیلی سوپ میں خاتون اداکارہ نہیں دکھائی جائیں گی۔ حتیٰ کہ ایسے پرانے سیریل کا نشریہ بھی بند کرنے کا حکم دیا گیا ہے جن میں خاتون اداکارہ نظر آ رہی ہیں۔

ایک رپورٹ کے مطابق میڈیا میں کام کرنے والی خواتین اہلکاروں کے لیے بھی طالبان نے کچھ اہم ہدایتیں دی ہیں۔ مثلاً ٹیلی ویژن میں کام کرنے والی خواتین صحافی جب اینکرنگ کریں گی تو حجاب پہننا لازمی ہوگا۔ خاتون رپورٹرس کو بھی براہ راست نشریہ کے لیے حجاب پہن کر کام کرنے کی تلقین کی گئی ہے۔ ٹیلی ویژن اور میڈیا وزارت نے فلموں یا ان پروگراموں پر پابندی لگانے کی بات کہی ہے جو اسلامی اور افغانی اقدار کے خلاف ہیں۔

وزارت کے ترجمان حاکف موہجر کا کہنا ہے کہ جو پابندیاں لگائی گئی ہیں وہ قانون نہیں ہیں۔ انھوں نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ ’’یہ قانون نہیں بلکہ مذہبی ہدایات ہیں۔‘‘ بہر حال، مذہبی گائیڈلائن جاری کیے جانے کے بعد سوشل میڈیا پر کچھ لوگ طالبان کی سخت تنقید کر رہے ہیں۔ کئی لوگ تازہ گائیڈلائن کو خواتین کی خود مختاری اور آزادی کے خلاف بتا رہے ہیں۔