تمل ناڈو کے اسمبلی اسپیکر نے ایک ایسا بیان دیا ہے جس سے تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے۔ اسپیکر ایم اپاوو نے دعویٰ کیا کہ اگر کیتھولک مشنریز نہیں ہوتیں تو تمل ناڈو کی شکل میں ایک اور بہار دیکھنے کو ملتا۔ انھوں نے ریاست کی ترقی کا سہرا کیتھولک مشنریز کو دیا اور کہا کہ ان مشنریز کی وجہ سے ہی آج تمل ناڈو کی ترقی ہوئی ہے۔

اسمبلی اسپیکر نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ کیتھولک مشنریز نے ہی ان کی زندگی کو باوقار بنایا ہے۔ موجودہ حکومت ان کیتھولک لوگوں کی ہے جو اُپواس (روزہ) رکھتے ہیں اور بھگوان سے دعا کرتے ہیں۔ اسپیکر نے کہا کہ وزیر اعلیٰ (ایم کے اسٹالن) جانتے ہیں کہ یہ حکومت آپ سبھی نے بنائی ہے، اگر کیتھولک طبقہ کو تمل ناڈو سے ہٹا دیا جاتا تو کوئی ترقی نہیں ہوتی اور تمل ناڈو بہار جیسا بن جاتا۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ اگر تمل ناڈو میں عیسائی طبقہ کے ادارے نہیں ہوں گے تو یہ بھی بہار جیسا بن جائے گا۔

تمل ناڈو اسمبلی اسپیکر کے بیان کی بی جے پی نے شدید مذمت کی ہے۔ بی جے پی ترجمان موہن کرشن نے ایم اپاوو کے تبصرہ کو فرقہ وارانہ قرار دیتے ہوئے ان سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے۔ موہن کرشن نے ساتھ ہی تمل ناڈو میں برسراقتدار پارٹی ڈی ایم کے کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ اس کی ذہنیت ہندو مخالف ہے۔ اس حکومت کا ایجنڈا تمل ناڈو کے ہندوؤں کو ذلیل کرنا ہے۔