سوموار کی نصف شب تنازعہ کی شروعات ہوئی جب اقلیتی طبقہ کے کچھ لوگ عید کے پیش نظر جالوری گیٹ کے پاس ایک چوراہے پر مذہبی پرچم لگا رہے تھے۔ اس عمل کی اکثریتی طبقہ نے مخالفت کی۔
اکثریتی طبقہ کے مطابق پرشورام جینتی پر لگائے گئے پرچم کو ہٹا کر اسلامی پرچم لگایا گیا، اسی بات پر دو فرقوں میں تصادم کے حالات بنے۔
پولس کنٹرول روم کے مطابق حالات کو قابو میں کرنے کے لیے پولس موقع پر پہنچی، لیکن پتھراؤ میں 5 پولس اہلکار زخمی ہو گئے۔ افواہوں کو پھیلنے سے روکنے کے لیے علاقے میں موبائل انٹرنیٹ خدمات بند کر دی گئی ہیں۔
منگل (3 مئی) کی صبح جالوری گیٹ کے پاس عیدگاہ میں نمازِ عید ادا کی گئی۔ بعد نماز کچھ لوگوں نے وہاں کھڑی گاڑیوں پر پتھراؤ کیا۔ اس میں کچھ گاڑیوں کو شدید نقصان پہنچا۔
حالات پر قابو پانے کے لیے جودھپور کے کارگزار مجسٹریٹ راج کمار چودھری نے شہر کے 10 تھانہ حلقوں اودے مندر، صدر کوتوالی، صدر بازار، ناگوری گیٹ، کھانڈا پھلسا، پرتاپ نگر، پرتاپ نگر صدر، دیو نگر، سورساگر و سردارپورہ میں منگل کی دوپہر ایک بجے سے بدھ کی شب تک کرفیو لگانے کا حکم جاری کیا۔
وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت نے لوگوں سے امن اور خیرسگالی بنائے رکھنے کی اپیل کی اور اعلیٰ سطحی میٹنگ کے بعد حالات پر قابو پانے کے لیے ریاستی وزیر داخلہ راجندر یادو سمیت اعلیٰ افسران کو فوراً جودھپور جانے کی ہدایت دی۔
تشدد کا ایک واقعہ بی جے پی رکن اسمبلی سوریہ کانت ویاس کے گھر کے باہر بھی پیش آیا۔