مصر کے بادشاہ فروع امین ہوٹیپ اوّل کی ممی (قدیم مصر میں لاشوں کو دفن کرنے کا طریقہ) کو ڈیجیٹل طریقے سے کھولنے میں کامیابی مل گئی ہے۔ 3500 سال قدیم اس ممی کی دریافت 1881 میں ہوئی تھی اور تب سے اسے کھولا نہیں گیا تھا۔ اب پہلی مرتبہ بادشاہ کی لاش کو ممی سے نکالے بغیر ہی ڈیجیٹل طریقے سے اس کا مطالعہ کیا گیا۔ اس دوران صدیوں پرانے کئی راز سے پردہ اٹھا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ایڈوانسڈ ڈیجیٹل 3 ڈی امیجنری تکنیک کا استعمال کر کے لاش کا مطالعہ کیا گیا۔ اس سے پتہ چلا کہ فروع کو ممی میں دفنانے کی تکنیک دیگر ممیوں سے بالکل مختلف تھی۔ بادشاہ فروع امین ہوٹیپ اوّل نے مصر پر 1525 سے 1504 قبل مسیح تک حکومت کی تھی۔ مصر کی وزارت برائے سیاحت و آثار قدیمہ نے منگل کے روز ایک بیان میں کہا کہ اس ریسرچ کی قیادت قاہرہ یونیورسٹی میں ریڈیولوجی کی پروفیسر سحر سلیم اور مصر کے مشہور سائنسداں جاہی ہواس نے کی۔
بیان میں بتایا گیا کہ سلیم اور ہواس نے جدید ایکسرے تکنیک، سی ٹی (کمپیوٹیڈ ٹوموگرافی) اسکیننگ کے ساتھ ساتھ جدید کمپیوٹر سافٹ ویئر پروگرام کا استعمال کیا تاکہ ممی کو چھوئے بغیر ایک محفوظ اور غیر جارح طریقے سے فروع کی ممی کو ڈیجیٹل طریقے سے کھولا جا سکے۔ اس تحقیق کے دوران بادشاہ کا چہرہ، اس کی عمر، صحت کی حالت اور ممی تیار کرنے کے نئے انداز کے ساتھ ساتھ اسے دوبارہ دفنانے سمیت کئی رازوں سے پردہ اٹھا۔