’’تحقیقی عمل خاراشگافی اور جہد مسلسل سے عبارت ہے۔ علمی دنیا میں کوئی بھی چیز حرف آخر نہیں۔ سنی سنائی چیزوں پر یقین کر لینے کے بجائے ذاتی تفتیش اور اخذ نتائج تحقیق کا بنیادی اصول ہے۔‘‘ ان خیالات کا اظہار سابق صدر شعبۂ اردو، دہلی یونیورسٹی پروفیسر ابن کنول نے شعبۂ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ کے زیر اہتمام منعقد دو روزہ آن لائن قومی ریسرچ اسکالرز سمینار کے تکنیکی اجلاس میں صدارتی کلمات پیش کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر معروف شاعر و نقاد پروفیسر احمد محفوظ نے صدارتی خطاب میں کہا کہ تحریر و تقریر میں غیر ضروری الفاظ اور خارج از موضوع طویل تمہیدوں سے اجتناب کرتے ہوئے اپنے دعوے یا تھیسس کی تائید میں دلائل پیش کرنے پر ارتکاز کرنا چاہیے۔ ممتاز فکشن نگار پروفیسر خالد جاوید نے اجلاس کی صدارت میں وسیع مطالعے اور تنقیدی و تجزیاتی شعور کی بالیدگی کے لیے سخت محنت اور یکسوئی پیدا کرنے پر زور دیا۔

سمینار کے پہلے اجلاس میں محمد خوشتر (حیدر آباد یونیورسٹی)، محمد علیم الدین (مگدھ یونیورسٹی)، رئیس احمد (جے این یو)، ثوبان احمد (دہلی یونیورسٹی) اور ضیاء المصطفیٰ (جامعہ ملیہ اسلامیہ) نے اپنے مقالات پیش کیے۔ دوسرے تکنیکی اجلاس میں عقیل احمد (لکھنؤ یونیورسٹی)، محمد رضوان (جامعہ ملیہ اسلامیہ)، مجوفہ (جامعہ ملیہ اسلامیہ)، نصرت پروین (جامعہ ملیہ اسلامیہ)، محمد وسیم (جامعہ ملیہ اسلامیہ) وغیرہ نے مقالات پیش کیے۔ پہلے اجلاس کی نظامت ڈاکٹر مشیر احمد اور دوسرے کی محمد وسیم نے انجام دی۔ ڈاکٹر عادل حیات اور ڈاکٹر جاوید حسن نے اظہارِ تشکر پیش کیا۔