بی بی سی نے 26 سال قبل شہزادی ڈائنا کا انٹرویو دھوکے سے لینے کی بات قبول کرتے ہوئے معافی مانگ لی ہے۔ ساتھ ہی اس نے ہرجانے کی رقم کی ادائیگی بھی کر دی ہے۔ برطانیہ کے نیشنل براڈکاسٹر بی بی سی نے یہ تسلیم کیا کہ 1995ء میں اس کے صحافی مارٹن بشیر نے لیڈی ڈائنا کا انٹرویو لینے کے لیے ان کے نجی سکریٹری پیٹرک جیفسن سے دھوکہ کیا تھا۔ اس پورے معاملے میں جیفسن کو کافی نقصان ہوا تھا۔

بی بی سی نے اس سلسلے میں اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’’بی بی سی نے کمانڈر جیفسن سے ان کے نقصان کے لیے بغیر شرط معافی مانگ لی ہے اور قانونی عمل کے دوران ہوئے خرچ کی ادائیگی بھی کر دی ہے۔‘‘ غور طلب ہے کہ 26 سال پرانا یہ معاملہ گزشتہ سال بھی اس وقت سرخیوں میں آیا تھا جب شہزادی ڈائنا کے چھوٹے بیٹے پرنس ہیری نے اپنے ایک انٹرویو میں اس واقعہ کا تذکرہ کیا تھا۔

شہزادی ڈائنا برطانیہ کی مہارانی ایلزبتھ دوئم کے بیٹے راجکمار چارلس کی پہلی بیوی تھیں۔ 1981ء میں ڈائنا اور چارلس کی شادی ہوئی تھی جس کا ٹیلی ویژن پر براہ راست نشریہ بھی ہوا تھا۔ یہ شادی 15 برسوں بعد 1996 میں ٹوٹ گئی اور اس کے ایک سال بعد شہزادی ڈائنا کی سڑک حادثے میں موت ہو گئی جو آج بھی معمہ ہے۔ شہزادی ڈائنا اپنے دور کی ایک بڑی ہستی تسلیم کی جاتی ہیں۔ ان کے شیدائی آج بھی دنیا بھر میں موجود ہیں اور انہیں یاد کرتے ہیں۔