لاؤڈاسپیکر تنازعہ کے درمیان مدھیہ پردیش میں ایک نیا معاملہ سامنے آیا ہے۔ حالانکہ یہ معاملہ مسجد سے نہیں بلکہ مندر سے جڑا ہوا ہے۔ دراصل ایک مندر کا بجلی کنکشن اس لیے کاٹ دیے جانے کی بات کہی جا رہی ہے کیونکہ وہاں لاؤڈاسپیکر پر دن بھر بھجن بجتا رہتا تھا۔ الزام ہے کہ اس تیز آواز سے آئی اے ایس کی تیاری کر رہے سپروائزر کو پریشانی ہوئی تو انھوں نے بجلی کی لائن ہی کاٹ دی۔ جب کچھ ناراض دیہی عوام اور ہندو تنظیموں نے بجلی آفس کا گھیراؤ کیا تو سپروائزر نے مذکورہ الزام سے انکار کر دیا۔
اطلاعات کے مطابق کھنڈوا ضلع کے کھالوا بلاک واقع خارکلاں گاؤں میں شری گپتیشور دھام مندر کی بجلی 28 مئی کو کاٹ دی گئی تھی۔ یہاں بجلی کنکشن قریب کے اسکول سے لیا گیا تھا۔ اسکول انتظامیہ کا کہنا ہے کہ بجلی کاٹنے پہنچے سپروائزر سچن رائے کا کہنا تھا کہ مندر کے پاس گھر ہے اور لاؤڈاسپیکر پر بھجن بجتا رہتا ہے جس سے انھیں پڑھائی میں دقت ہوتی ہے۔
مندر کا بجلی کاٹے جانے کی خبر جب علاقے میں پھیلی تو 28 مئی کی شب خوب ہنگامہ ہوا۔ حالات کو دیکھتے ہوئے مندر کا بجلی کنکشن جوڑ دیا گیا۔ حالانکہ سپروائزر نے دوسروں کی پریشانی کا حوالہ دے کر لاؤڈاسپیکر دن بھر نہ بجانے کی صلاح دی۔ ساتھ ہی اپنے دفاع میں سپروائزر نے کہا کہ اسکول کے ذریعہ بل نہ بھرنے کے سبب بجلی کنکشن کاٹا گیا تھا۔ انھیں معلوم نہیں تھا کہ اسکول کی بجلی سے مندر کا لاؤڈاسپیکر چل رہا ہے۔