راجیہ سبھا انتخاب کے لیے سبھی پارٹیوں کے امیدواروں نے پرچۂ نامزدگی بھر دیا ہے۔ اس بار کانگریس پہلے کے مقابلے کچھ مضبوط ہوتی ہوئی نظر آ رہی ہے، لیکن کانگریس کی داخلی لڑائی کو دیکھتے ہوئے بی جے پی نے ایسی بساط بچھائی ہے جس سے حیرت انگیز ریزلٹ سامنے آ سکتا ہے۔ مہاراشٹر اور راجستھان جیسی ریاستوں میں ’باہری‘ امیدوار کھڑے کرنے سے مقامی کانگریس لیڈران کھل کر اپنی ناراضگی ظاہر کر رہے ہیں۔ ایسے ماحول میں کانگریس کو کراس ووٹنگ کا ڈر ستانے لگا ہے۔
کانگریس کی اندرونی لڑائی کو دیکھتے ہوئے بی جے پی نے ایک خاص منصوبہ بندی کی ہے۔ پارٹی نے اپنی طاقت پر جیتنے والی سیٹوں کے علاوہ ایسے آزاد امیدواروں کی حمایت کا فیصلہ کیا ہے جو کانگریس امیدوار کو شکست دینے کا مادہ رکھتے ہوں۔ مثلاً راجستھان سے سبھاش چندرا اور ہریانہ سے کارتیکے شرما کو حمایت دی جا رہی ہے۔ یعنی راجستھان میں جہاں کانگریس تینوں سیٹیں حاصل کرنے کی کوشش کر رہی تھی، وہاں کراس ووٹنگ کا فائدہ سبھاش چندرا کو مل سکتا ہے۔ اسی طرح ہریانہ میں کانگریس امیدوار ماکن کی راہیں مشکل ہو گئی ہیں۔
کانگریس کے لیے حالات مہاراشٹر اور کرناٹک میں بھی قابل دید ہیں۔ بی جے پی نے مہاراشٹر سے دھننجے مہادک کو اتار دیا ہے۔ اگر یہاں یوپی سے تعلق رکھنے والے عمران پرتاپ گڑھی کے خلاف کراس ووٹنگ ہوئی تو کانگریس پھنس سکتی ہے۔ کرناٹک سے بی جے پی نے لہر سنگھ سرویا کو میدان میں اتارا ہے جس سے چوتھی سیٹ کے لیے مقابلہ دلچسپ ہو گیا ہے۔