پنچکولہ میں دو الگ الگ مذاہب کے لڑکے اور لڑکی نے شادی تو کر لی، لیکن اب خوفزدہ ہیں۔ لڑکے کو خوف اپنے ہی گھر والوں سے ہے جو الگ مذہب کی لڑکی سے شادی کے بعد ناراض ہیں۔ ناراضگی اتنی زیادہ ہے کہ خوفزدہ لڑکے نے حفاظت کے لیے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔ ہائی کورٹ نے بھی موہالی ایس ایس پی کو لڑکا اور لڑکی دونوں کی حفاظت یقینی بنانے کی ہدایت دی ہے۔ ہائی کورٹ کا کہنا ہے کہ ہر بالغ شخص کو یکساں طور پر اپنی مرضی کے مطابق شادی کرنے کا آئینی حق حاصل ہے۔

میڈیا ذرائع کے مطابق لڑکا ہندو مذہب سے تعلق رکھتا ہے اور اس نے شادی مسلم لڑکی سے کی ہے۔ شادی گزشتہ 13 اکتوبر کو ہوئی۔ لڑکے کا کہنا ہے کہ گھر والے اس شادی سے خوش نہیں ہیں اور ان کی جان کو خطرہ ہے۔ ساتھ ہی اس نے یہ بھی بتایا کہ وہ اور لڑکی دونوں قانونی طور پر شادی کی عمر حاصل کر چکے ہیں۔ ہائی کورٹ میں عرضی داخل کرتے ہوئے لڑکے نے کہا کہ انھیں جان کا خطرہ ہے اس لیے سیکورٹی دی جائے۔ غور کرنے والی بات یہ ہے کہ لڑکے نے موہالی ایس ایس پی کو 13 اکتوبر کو ہی اس سلسلے میں عرضی دی تھی، لیکن کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا۔ بہر حال، ہائی کورٹ نے واضح لفظوں میں کہہ دیا ہے کہ دو بالغوں کو اپنا شریک حیات چننے کا حق حاصل ہے، بھلے ہی ان کے گھر والے خلاف ہوں۔