عامر خان کی فلم ’لال سنگھ چڈھا‘ فلاپ قرار دے دی گئی ہے۔ اس کے فلاپ ہونے کی اصل وجہ ’بائیکاٹ ٹرینڈ‘ بتائی جا رہی ہے۔ سوشل میڈیا پر عامر خان کی اس فلم کو نہ دیکھنے کی پرزور اپیل کی گئی جس کا اثر یہ ہوا کہ فلم ناقدین کی تعریف کے باوجود لوگ سنیما گھروں تک نہیں پہنچے۔ فلم ’لائیگر‘ کا بھی لوگوں نے بائیکاٹ کیا اور ہندی بیلٹ میں اس کو بھی مشکلات کا سامنا ہے۔ تاپسی پنو کی فلم ’دو بارہ‘ پہلے ہی اس بائیکاٹ ٹرینڈ کے سبب اوندھے منھ گر چکی ہے۔ بائیکاٹ ٹرینڈ کی اس کامیابی سے نیٹیزنس (سوشل میڈیا صارفین) اتنے پرجوش ہیں کہ 70 کی دہائی میں بنی بلاک باسٹر فلم ’شعلے‘ کا بائیکاٹ کرنے کی مہم شروع ہو گئی ہے۔
دراصل نیٹیزنس ’ہیش ٹیگ ہندوفوبک بالی ووڈ‘ ٹرینڈ کو فروغ دے رہے ہیں۔ اس کے تحت رمیش سپی کی ہدایت کاری میں بنی فلم ’شعلے‘ کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ بالی ووڈ کو ہندوفوبک اس لیے کہا جا رہا ہے کیونکہ ’شعلے‘ کا ایک کردار رحیم چاچا کا ہے جو گاؤں کے امام ہیں اور ’اچھے انسان‘ ہیں۔ دوسری طرف فلم ’سہاگ‘ میں دو سادھوؤں کو ’مجرم‘ کا کردار نبھاتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ بس اسی بات پر اپنے دور کی بلاک بسٹر ’شعلے‘ بائیکاٹ ٹرینڈ کی زد میں ہے۔ حالانکہ سنجیو کمار، امیتابھ بچن، دھرمیندر، امجد خان، جیہ بچن اور ہیما مالنی جیسے اداکاروں سے سجی اس فلم میں ہندوؤں کے بھی اچھے کردار شامل کیے گئے ہیں۔