پاکستان کے پیر پنجال رینج واقع ہِل اسٹیشن مرّی ٹاؤن میں شدید ٹھنڈ اور برف باری کی وجہ سے سیاحوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ حالات کی خطرناکی کا اندازہ اسی بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ سنیچر کے روز برف میں پھنسی کاروں میں کم از کم 21 لوگوں کی موت ہو گئی۔ بڑی تعداد میں سیاح یہاں برف باری سے لطف اندوز ہونے پہنچے تھے اور پھر گاڑیاں ایسی پھنسیں کہ ان پر برف کا لبادہ چڑھ گیا۔ کار کے اندر بیٹھے سیاح زندگی کے لیے جدوجہد کرتے رہے۔
پاکستان کے وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کا کہنا ہے کہ سیاح اتنی بڑی تعداد میں مری ٹاؤن پہنچے کہ بحران کھڑا ہو گیا۔ راولپنڈی اور اسلام آباد انتظامیہ پولس کے ساتھ پھنسے لوگوں کو بچانے کے لیے کام کر رہی ہیں۔ پاکستانی فوج کے پانچ پلاٹون کے ساتھ ساتھ رینجرس اور فرنٹیر کور کو ایمرجنسی بنیاد پر بلایا گیا ہے۔ وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ تقریباً 1000 کاریں ہل اسٹیشن پر پھنسی ہوئی تھیں جن میں موجود لوگوں کو کھانا اور کمبل دستیاب کرایا جا رہا ہے۔ انھوں نے 21 لوگوں کی موت کی تصدیق بھی کی۔
اس درمیان مری میں سیاحوں کا داخلہ بند کر دیا گیا ہے۔ پنجاب (پاکستان) کے وزیر اعلیٰ عثمان بجدار نے ہِل ٹاؤن میں آفات کا اعلان کرتے ہوئے ایمرجنسی نافذ کر دیا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ ایک رات قبل ہی علاقے سے 23 ہزار سے زائد کاروں کو خالی کرایا گیا تھا اور بچاؤ کام جاری ہے۔