جھارکھنڈ اسمبلی میں نماز کے لیے اسمبلی اسپیکر نے گزشتہ جمعرات (2 ستمبر) کو علیحدہ کمرہ الاٹ کیا تھا، جس پر بی جے پی نے ہنگامہ شروع کر دیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ اسمبلی احاطہ میں مندر بنانے کی بھی اجازت دی جائے۔ اب کانگریس نے بی جے پی کے اس بیان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے سخت جواب دیا ہے اور کہا ہے کہ ’’جھارکھنڈ اسمبلی میں ماتا سرسوتی کی مورتی موجود ہے۔ بی جے پی کے جو بھی معزز اراکین اسمبلی ہیں، وہ جائیں اور سرسوتی ماتا کی پوجا کریں۔‘‘

اسمبلی میں نماز کے لیے مستقل جگہ دیے جانے پر بی جے پی لیڈر اور سابق وزیر اعلیٰ بابو لال مرانڈی اور سی پی سنگھ وغیرہ نے اعتراض کیا ہے جس پر کانگریس ترجمان گورو ولبھ نے ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’جھارکھنڈ اسمبلی میں درگا پوجا کا پنڈال بھی لگتا ہے، اور وشوکرما پوجا بھی ہوتی ہے۔ اسمبلی میں نماز کے لیے جگہ دیے جانے پر اگر بی جے پی والے اعتراض کرتے ہیں تو غلط ہے۔‘‘

واضح رہے کہ بابو لال مرانڈی نے اسپیکر کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’’مذہب کی بنیاد پر کوئی فیصلہ نہیں ہونا چاہیے، ہم اسمبلی میں نماز کے لیے جگہ دینے جانے کے خلاف ہیں۔‘‘ لیکن تنازعہ شروع ہونے کے بعد اسپیکر نے واضح لفظوں میں کہہ دیا کہ ’’اسمبلی میں نماز کے لیے جگہ میں نے نہیں دی ہے۔ پرانی اسمبلی میں بھی نماز ادا کرنے کے لیے ایک خاص جگہ موجود تھی۔‘‘