گروگرام میں کھلے مقامات پر نمازِ جمعہ پڑھنے کو لے کر جاری تنازعہ اب سپریم کورٹ پہنچ گیا ہے۔ ایک طرف تو ہریانہ کے وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر نے واضح بیان دے دیا ہے کہ کھلی جگہوں پر نماز کی روایت ختم ہونی چاہیے، اور دوسری طرف مسلم طبقہ نے بھی قانونی راستہ تلاش کرنا شروع کر دیا ہے۔ اس ضمن میں سابق رکن پارلیمنٹ محمد ادیب نے ہریانہ کے چیف سکریٹری اور ڈی جی پی کے خلاف حکم عدولی کی عرضی داخل کی ہے۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نے 2018 میں ریاستوں سے بھیڑ کے تشدد کو روکنے کے لیے کہا تھا، لیکن ہریانہ حکومت نماز میں رخنہ ڈالنے والوں پر لگام لگانے میں ناکام رہی۔

ایک نیوز رپورٹ کے مطابق عرضی وکیل فضیل احمد ایوبی نے داخل کی ہے جس میں کہا ہے کہ مئی 2018 سے مسلم طبقہ انتظامیہ کی طرف سے نشان زد 37 مقامات پر نماز پڑھتے چلے آ رہا ہے۔ اب کچھ شرارتی عناصر رخنہ اندازی کر رہے ہیں۔ عرضی میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ گروگرام ایک صنعتی شہر ہے جہاں بڑی تعداد میں مہاجر مزدور بسے ہیں۔ شہر کی ٹاؤن پلاننگ میں عبادت گاہوں کے لیے مناسب جگہ نہ ہونے کی وجہ سے مسلمانوں کو جمعہ کی نماز میں دقتیں آتی ہیں۔ عرضی دہندہ نے مزید بتایا کہ گزشتہ کچھ مہینوں سے شرارتی عناصر لاؤڈاسپیکر پر نعرے لگا کر نمازِ جمعہ کو رخنہ انداز کر رہے ہیں، لیکن ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہو رہی۔