سپریم کورٹ 27 جولائی کو جب ای ڈی (انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ) کے اختیارات کو چیلنج کرنے والی عرضی پر اہم فیصلہ سنانے والا تھا، تو اس سے ٹھیک ڈیڑھ گھنٹہ پہلے کانگریس لیڈر اور راجستھان کے وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت نے ایک پریس کانفرنس کیا۔ اس پریس کانفرنس میں انھوں نے کہا تھا کہ ’’ہمیں امید ہے سپریم کورٹ ای ڈی سے متعلق بڑا فیصلہ سنائے گا۔ ملک کے اندر ای ڈی کی دہشت ہے۔ اس کا تفتیش کرنے، گرفتار کرنے اور بیان لینے کا الگ طریقہ ہے۔ اس کو سی بی آئی سے بھی زیادہ طاقت ملی ہوئی ہے۔‘‘
پھر جب تقریباً ساڑھے گیارہ بجے سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ سنایا تو کانگریس کی امیدیں پوری طرح ٹوٹ گئیں۔ کیونکہ عدالت نے اپنے فیصلے میں ای ڈی کے سمن کرنے اور گرفتار کرنے کے اختیارات کو درست ٹھہرا دیا۔ عدالت نے مانا کہ پی ایم ایل اے میں سال 2018 میں کی گئی ترمیم درست ہے۔ یعنی یہ فیصلہ پوری طرح سے کانگریس کے خلاف چلا گیا ہے۔ دراصل سپریم کورٹ میں داخل عرضی میں کہا گیا تھا کہ جانچ ایجنسیاں اثردار طریقے سے پولس کی طاقت کا استعمال کرتی ہیں، اس لیے انھیں جانچ کرتے وقت سی آر پی سی پر عمل کرنا چاہیے۔
سپریم کورٹ نے اس معاملے میں صاف کر دیا کہ ای ڈی کو سیکشن 50 کے تحت بیان لینے اور ملزم کو بلانے کا اختیار ہے۔ اس نے یہ بھی کہا کہ سیکشن 5، 18، 19، 24 اور 44 میں جوڑے گئے ضمنی دفعات بھی درست ہیں۔