وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعہ تینوں متنازعہ زرعی قوانین واپس لینے کا اعلان کیے جانے کے بعد کسانوں میں خوشی کی لہر ہے۔ کہیں پٹاخے چھوڑے جا رہے ہیں، تو کہیں مٹھائیاں تقسیم ہو رہی ہیں۔ اپوزیشن پارٹیاں کانگریس، سماجوادی پارٹی، بی ایس پی سمیت سبھی بی جے پی مخالف پارٹیوں کے لیڈران اسے پرامن تحریک اور کسانوں کے صبر کی جیت ٹھہرا رہے ہیں۔ اس درمیان آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) سربراہ اور رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی کا بھی رد عمل سامنے آیا ہے۔ انھوں نے متنازعہ زرعی قوانین کی واپسی پر خوشی ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب جلد ہی سی اے اے قانون کی بھی واپسی ہوگی۔

اسدالدین اویسی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’حکومت نے زرعی قوانین کو رد کرنے کا فیصلہ تاخیر سے لیا۔ یہ کسان تحریک اور کسانوں کی کامیابی ہے۔ الیکشن میں جانا تھا اس لیے مرکزی حکومت نے یہ فیصلہ لیا ہے۔ وہ دن بھی دور نہیں ہے جب مودی حکومت سی اے اے کا قانون بھی واپس لے گی۔‘‘ ساتھ ہی اویسی نے کشمیر میں دفعہ 370 ہٹائے جانے کی بھی یاد تازہ کی۔ انھوں نے کہا کہ ’’370 ہٹانے کے بعد کشمیر میں کہاں امن قائم ہو گیا۔ کشمیر میں حالات ذرا بھی نہیں بدلے۔‘‘ اسدالدین اویسی نے مزید کہا کہ بی جے پی نے یہ سب کچھ صرف اپنا مفاد حاصل کرنے کے لیے کیا ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ مودی حکومت ہر محاذ پر ناکام ثابت ہوئی ہے۔