آج 11 دسمبر ہے، یعنی دہلی کی سرحدوں سے کسانوں کی گھر واپسی شروع ہونے کا دن۔ آج کسانوں کے پہلے جتھے کو سنگھو بارڈر سے ہری جھنڈی دکھا کر روانہ کیا گیا۔ 15 دسمبر تک سبھی مظاہرین گھر واپس ہو جائیں گے۔ اس طرح ایک سال سے زیادہ چلی کسان تحریک اپنے خاتمہ کی طرف بڑھ رہی ہے۔ لیکن سنیوکت کسان مورچہ نے کسانوں کی گھر واپسی کو تحریک کا خاتمہ ماننے سے انکار کیا ہے۔ مورچہ کا کہنا ہے کہ کسان تحریک ختم نہیں، بلکہ ملتوی ہوئی ہے۔ اگر حکومت اپنے وعدے سے پیچھے ہٹتی ہے تو کسان پھر سے دہلی میں اپنی بھیڑ جمع کریں گے۔
آج صبح تقریباً 8.30 بجے کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے کسانوں کے پہلے جتھہ کو ہری جھنڈی دکھا کر بجنور روانہ کیا۔ اس موقع پر انھوں نے کہا کہ زرعی قوانین کی واپسی کے بعد بھی کِسان ایم ایس پی سمیت کچھ دیگر مطالبات منظور کیے جانے کا انتظار کر رہے ہیں۔ مرکزی حکومت نے خط بھیج کر سبھی مطالبات پر مثبت رخ ظاہر کیا ہے، اس لیے کسان گھر واپس جانے کو تیار ہوئے ہیں۔
غور طلب ہے کہ مرکزی حکومت نے ایم ایس پی سے متعلق بات چیت کے لیے کمیٹی بنانے کی یقین دہانی کِسان لیڈروں کو کرائی ہے۔ اس سلسلے میں سنیوکت کسان مورچہ سے پانچ نام بھی مانگے گئے تھے جو گزشتہ دنوں مورچہ نے مرکزی حکومت کے حوالے کر دیے۔ حکومت نے کسانوں کے خلاف درج سبھی مقدمات واپس لینے کا بھی وعدہ کیا ہے۔