افغانستان میں طالبان نے نئی حکومت کی تشکیل کا اعلان گزشتہ 7 ستمبر کو کیا تھا، اور 11 ستمبر کو حلف برداری کی تقریب منعقد کیے جانے کی خبریں بھی سامنے آ رہی تھیں، لیکن اب اس تقریب کو منسوخ کیے جانے کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ اس درمیان افغانستان کے نئے وزیر اعظم ملا حسن اخوند کا پہلا انٹرویو سامنے آیا ہے جس میں انھوں نے امن قائم کرنے اور افغانستان کی از سر نو تعمیر کرنے کی بات کہی ہے۔ اخوند نے یہ انٹرویو آڈیو کی شکل میں دیا ہے۔

اس انٹرویو میں ملا حسن اخوند نے کہا ہے کہ ’’ہماری حکومت میں امن ایک بار پھر قائم ہوگا۔ 20 سال کی جنگ کے بعد یہ کامیابی ملی ہے اور ملک کی ترقی کے لیے کام کیا جائے گا۔‘‘ الجزیرہ کو دیے گئے اس انٹرویو میں انھوں نے مزید کہا کہ ’’نئی اسلامی حکومت کے لیے افغانستان کے لوگوں کو مبارکباد۔ امریکہ سے 20 سال تک جنگ کرنے کے بعد ملی اس کامیابی کی خوشیاں منائیے۔ گزشتہ حکومت میں کام کرنے والے سبھی لوگوں کو معاف کیا گیا۔ افغانستان میں ہماری حکومت میں امن ہوگا۔‘‘

الجزیرہ چینل نے وزیر اعظم سے ہوئی گفتگو کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ انھوں نے افغانستان میں خون خرابہ کا دور ختم ہونے کی بات کہی ہے اور اس بات کو بھی دہرایا ہے کہ 2001 میں امریکہ کی قیادت میں ہوئے حملے کے بعد گزشتہ حکومتوں کے ساتھ کام کرنے والے ہر شخص کو طالبان نے معاف کر دیا ہے۔