نئی دہلی: اللہ رب العالمین نے پوری انسانیت کے لیے سورۂ عصر میں یہ پیغام دے دیا ہے کہ وہ سب گھاٹے اور خسارہ میں ہیں جب تک وہ چار ایسے امور کو اختیار نہ کر لیں جن کو اختیار کرنا واجب ہے۔ اللہ تعالیٰ نے وقت اور زمانہ کی قسم کھا کر یہ وضاحت فرمائی ہے کہ سارے انسان ان چار امور کو اپنائے بغیر گھاٹے اورخسارہ میں ہیں۔ ان میں سے پہلی چیز ایمان ہے اور یہ ایمان علم کے بغیر مکمل نہیں ہو سکتا ہے۔ لہٰذا گھاٹے سے نجات حاصل کرنے کے لیے سب سے پہلا فریضہ علم کا حصول ہے تاکہ انسان اللہ رب العالمین کو پہچان سکے اوراس کے حقوق ادا کر سکے۔

اللہ تعالیٰ اس کے فرشتوں، اس کی کتابوں، اس کے رسولوں، یوم آخرت اور تقدیر کے اچھے برے ہونے پر ایمان لانے سے متعلق ضروری علم حاصل کرنا اس گھاٹے سے بچنے کی پہلی شرط ہے اور اس کی دوسری شرط اسلامی تعلیمات پر عمل پیرا ہونا، تیسری شرط اسلامی تعلیمات کی اپنی طاقت کے بقدر دعوت و تبلیغ کرنا اور چوتھی شرط دعوت و تبلیغ اور ایمان و عمل کے میدان میں آنے والی مشکلات اور آزمائشوں پر صبر و تحمل اور استقامت سے کام لینا ہے۔

امام شافعی رحمہ اللہ نے فرمایا ہے کہ اگر انسانیت پر حجت تمام کرنے کے لیے صرف سورۂ عصر کا نزول ہوتا تو یہ سورت تنہا ہی کافی تھی۔ اللہ تعالیٰ نے اس مختصر اور چھوٹی سی سورت میں دین اسلام کا مکمل خلاصہ پیش فرما دیا ہے۔