آسام ایگریکلچر یونیورسٹی میں داخلہ کے لیے امتحان دینے پہنچی 19 سالہ لڑکی کو اس وقت پریشانی کا سامنا کرنا پڑا جب اسے امتحان ہال میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ روکا اس لیے گیا کیونکہ لڑکی شارٹس پہن کر امتحان دینے پہنچی تھی اور یہ اگزامنیشن انسپکٹر کی نظر میں ناقابل قبول تھا۔ حالانکہ لڑکی نے بتایا کہ ایڈمٹ کارڈ میں ڈریس کوڈ سے متعلق کچھ نہیں لکھا ہے اور کچھ دن پہلے اس نے نیٹ کا امتحان بھی شارٹس پہن کر دیا تھا، لیکن پھر بھی اسے امتحان ہال میں داخلے کی اجازت نہیں ملی۔
بتایا جاتا ہے کہ پریشان لڑکی جب امتحان سنٹر کے باہر کھڑے اپنے والد کے پاس پہنچی اور پوری تفصیل بتائی تو والد فوراً قریب کے بازار کی طرف دوڑے تاکہ ٹراؤزر خرید کر لا سکے۔ اسی درمیان امتحان سنٹر پر موجود افسروں نے اسے پیروں میں لپیٹنے کے لیے پردہ دیا جسے لپیٹ کر وہ ہال میں داخل ہوئی اور کسی طرح امتحان دینے میں کامیاب ہوئی۔
بعد ازاں اس واقعہ کو لے کر ہنگامہ برپا ہو گیا اور سوشل میڈیا پر بھی خبر وائرل ہو گئی۔ اب لڑکی کے گھر والوں کا کہنا ہے کہ وہ معاملے کو طول نہیں دینا چاہتے کیونکہ اس سے بچی کا کیریئر برباد ہو سکتا ہے۔ لیکن یونیورسٹی نے واقعہ کی جانچ کے لیے 3 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ یونیورسٹی رجسٹرار کے مطابق 10 دنوں میں یہ کمیٹی اپنی رپورٹ پیش کرے گی اور قصوروار شخص کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔