ہندوستان میں بڑھتی بے روزگاری اور ملازمتیں ختم ہونے کے خلاف اپوزیشن پارٹیاں لگاتار مرکزی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنا رہی ہیں۔ سرکاری ملازمتیں بھی کم ہو رہی ہیں اور غیر منظم سیکٹر کا بھی برا حال ہے۔ ایسے ماحول میں سب سے بڑے تھنک ٹینک یعنی ’نیتی آیوگ‘ نے حکومت ہند کو ملازمتیں بڑھانے کا مشورہ دیا ہے۔ گویا کہ نیتی آیوگ کو محسوس ہو رہا ہے کہ حکومت ملازمتیں پیدا کرنے کے راستے سے بھٹک چکی ہے۔
کورونا بحران میں ہندوستان کی معیشت کے سامنے کئی طرح کے چیلنجز ہیں۔ حکومت کے اخراجات اور کمائی والے بہی کھاتوں کا توازن بھی بگڑ چکا ہے۔ ایسے ماحول میں حکومت کے سامنے روزگار پیدا کرنا بہت بڑا چیلنج ہے۔ ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق اس وقت حکومت کی توجہ خرچ اور کمائی کے بہی کھاتہ (فسکل ہیلتھ) کو ٹھیک کرنے پر ہے۔ اگر کسی معیشت میں کمائی سے زیادہ خرچ ہوتا ہو تو معیشت کو فسکل ڈیفیسٹ مانا جاتا ہے۔ اس معاملے میں ہندوستان کو اس وقت مشکل حالات کا سامنا ہے۔
اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ ملک کی معیشت پٹری پر کیسے آئے گی۔ اس سوال کا جواب ماہرین ’ملازمت‘ کو بتا رہے ہیں۔ ریزرو بینک آف انڈیا کے سابق گورنر رگھورام راجن کا کہنا ہے کہ ہندوستان کو 8 سے 9 فیصد شرح ترقی کے لیے ملک کے نوجوانوں کو زیادہ سے زیادہ ملازمتیں دینی ہوں گی۔ علاوہ ازیں ریٹنگ ایجنسی ’انڈیا ریٹنگ‘ کے ایکسپرٹ دیویندر پنت بھی شرح ترقی پر ہی زور دے رہے ہیں۔