مرکز کے ذریعہ پاس تین نئے زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی تحریک گزشتہ کئی مہینوں سے جاری ہے، لیکن مرکزی حکومت ان قوانین کو واپس لینے کے لیے تیار نظر نہیں آ رہی ہے۔ اب اس تعلق سے بی جے پی رکن پارلیمنٹ ویریندر سنگھ مست کا ایک واضح بیان سامنے آیا ہے جس میں انھوں نے کہا ہے کہ حکومت ان قوانین کو واپس لینے کا ارادہ نہیں رکھتی ہے۔

بی جے پی کسان مورچہ کے سابق قومی صدر ویریندر سنگھ نے نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران کہا کہ ’’نئے زرعی قوانین کو واپسی کے لیے نہیں بنایا گیا ہے۔ پارلیمنٹ میں بنا قانون اگر سڑک پر مظاہرہ کر کے واپس ہو جائے گا تو پارلیمنٹ کا کیا وقار رہ جائے گا۔‘‘ حالانکہ انھوں نے یہ ضرور کہا کہ حکومت کسانوں اور زراعت کے مفاد میں کسی بھی طرح کے مشورے کا استقبال کرے گی۔

اس درمیان بھارتیہ کسان یونین (بی کے یو) کے قومی ترجمان راکیش ٹکیت نے بھی واضح کر دیا ہے کہ جب تک تینوں نئے زرعی قوانین واپس نہیں ہوں گے، تب تک کسان تحریک جاری رہے گی۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ مظفر نگر میں گزشتہ دنوں ہوئی مہاپنچایت انتہائی کامیاب رہی اور اس کا ثبوت یہ ہے کہ سڑکوں پر 21 کلو میٹر تک لوگوں کا ہجوم دکھائی پڑ رہا تھا۔ راکیش ٹکیت نے کہا کہ کسان مہاپنچایت میں 20 لاکھ سے زیادہ لوگ شامل تھے، اور ایک نہ ایک دن ان کسانوں کی بات حکومت کو ماننی پڑے گی۔