نئی دہلی: آج کے پرفتن دور میں مسلم معاشرہ کا سب سے بڑا المیہ برائیوں اور منکرات پرخاموشی اختیار کرنا اور برائیوں کا عادی ہو جانا ہے۔ اللہ رب العالمین نے بنو اسرائیل پر داؤد اور عیسیٰ علیہما السلام کی زبانی لعنت بھیجی کیونکہ وہ لوگ نافرمانی، سرکشی اور حد سے گزر جانے کے عادی ہو گئے تھے۔ وہ برائیوں سے لوگوں کو روکنے کے بجائے برائیوں کو انجام دیتے تھے۔ انکار منکر پر اسی غفلت نے بنو اسرائیل کو تباہ کر دیا اور اسی وجہ سے ان کے لیے دنیا اور آخرت میں دردناک عذاب رکھا گیا۔
منکرات پر خاموشی اختیار کرنے کا سب سے بڑا نقصان یہ ہے کہ اس کے نتیجہ میں خبائث اور فحش کاری کو پنپنے کا موقع ملتا ہے۔ نتیجۂ کار اللہ کا عذاب، وبائیں اور مصائب نازل ہوتے ہیں۔ ہم دو سال کے عرصہ سے جس طرح کورونا وبا اور اس کے نتیجہ میں آنے والی مشکلات سے نبرد آزما ہیں، ان پر بھی غور کرنے کی ضرورت ہے۔
ایسے حالات میں مسلم معاشرہ میں جہاں اصلاح ہونا چاہیے تھا بدقسمتی ہے کہ مزید خرابیاں جنم لے رہی ہیں۔ ہماری مسجدیں اب بھی ویران ہیں، خواتین میں بے پردگی اور بے حیائی عام ہے۔ شرک و بدعات، ماں باپ کی ناقدری و نافرمانی، ماتحتوں کے ساتھ بدسلوکی، حرام خوری، غیبت، زنا کاری اور ناچ گانے وغیرہ ایسے خطرناک عناصر ہیں جن کو اپنانے کے نتیجہ میں پورا مسلم معاشرہ کھوکھلا ہوتا جا رہا ہے۔ یہ سب چیزیں منکرات پر خاموشی اختیار کرنے کا نتیجہ ہیں۔
(خطبہ: مولانا محمد رحمانی مدنی)