دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے فلم ’دی کشمیر فائلس‘ کو لے کر بی جے پی اور مرکزی حکومت کو جس طرح نشانہ بنایا، وہ حیران کرنے والا ہے۔ انھوں نے کھل کر فلم کو جھوٹا بھی بتایا اور یہ بھی کہہ دیا کہ کشمیری پنڈتوں کے نام پر فلم ڈائریکٹر اور بی جے پی والے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ اس سلسلے میں راکیش دیکشت کا ایک مضمون ’ٹی وی 9 ہندی ڈاٹ کام‘ پر شائع ہوا ہے جس میں انھوں نے لکھا ہے کہ جس پارٹی نے سی اے اے مخالف مظاہروں پر خاموشی اختیار کی اور جموں و کشمیر میں دفعہ 370 ختم کرنے کی حمایت کی وہ فلم ’دی کشمیر فائلس‘ کے خلاف بول رہی ہے۔ ایسا لگتا ہے جیسے کیجریوال ہندوتوا کے ایشو پر جوکھم اٹھانے کے لیے تیار ہیں، کیونکہ وہ نریندر مودی کا متبادل بننا چاہتے ہیں۔
اپنے مضمون میں راکیش یہ بھی لکھتے ہیں کہ اگر کیجریوال چاہتے تو دہلی میونسپل کارپوریشن انتخاب میں تاخیر کے لیے مرکز پر حملہ کر بی جے پی پر ’دی کشمیر فائلس‘ کے ذریعہ پروپیگنڈہ پھیلانے کا الزام لگانے سے بچ سکتے تھے۔ دونوں ایشو الگ تھے۔ لیکن لگتا ہے کیجریوال کو یہ احساس ہو گیا ہے کہ بی جے پی کو نشانہ بناتے ہوئے ہندوتوا پر حملہ کرنے سے بچنا گجرات اور ہماچل پردیش کے ووٹروں کو لبھانے کے لیے اچھی پالیسی ثابت نہیں ہوگی۔ دونوں ریاستوں میں بی جے پی کے متبادل کی شکل میں سامنے آنے کے لیے عام آدمی پارٹی کو ووٹروں کے درمیان اپنی الگ شبیہ بنانی ہوگی۔