جب موسم برسات کی آمد ہوتی ہے اور مانسون کی بارش سے زمین تر بتر ہو جاتی ہے تو کسانوں کے چہرے کھل اٹھتے ہیں اور اپنے ہل بیل اور زرعی آلات کے ساتھ اپنے کھیتوں میں پہنچ جاتے ہیں۔ کوئی اسے جوت رہا ہوتا ہے تو کوئی پانی لگا رہا ہوتا ہے، اور کوئی مٹی کو نرم اور ہموار کر کے اس میں روپائی کر رہا ہوتا ہے۔ یہ سب کچھ اس لیے تاکہ اس کی فصل عمدہ اور اچھی ہو، اور مستقبل میں اسے زیادہ سے زیادہ پیداوار مل سکے۔

یہی حال ایک مومن کا رمضان المبارک کی آمد پر ہوتا ہے۔ وہ خوشیوں سے بھر جاتا ہے۔ دل مسرتوں سے لبریز ہو جاتا ہے، اور اعمال صالحہ کے تئیں اس کا عزم اور حوصلہ جوان ہو جاتا ہے۔ ایسا اس لیے کیونکہ رمضان کی شکل میں اسے نیکیوں کا فصل بہار اور موسم برسات نظر آتا ہے۔ اس میں رحمت الٰہی کے خوشگوار جھونکے اور روح پرور ہوائیں چلتی ہیں۔

رمضان المبارک میں سرکش شیاطین کو جکڑ کر نیکیوں کی راہیں آسان کر دی جاتی ہیں۔ برائیوں کے راستوں پر رکاوٹیں کھڑی کر دی جاتی ہیں جس سے اچھائیوں پر گامزن رہنا اور گناہوں سے بچنا آسان ہو جاتا ہے۔ نیز اس ماہ میں ایک ایسی عبادت (روزہ) کی توفیق ہوتی ہے جو صرف اللہ کے لیے ہوتی ہے۔ اس میں کسی طرح کی ریاکاری راہ نہیں پا سکتی۔ اس کا اجر و ثواب بھی اللہ تعالی خود ہی دیں گے جو بے حد و حساب ہوگا اور جس کا کوئی اندازہ نہیں کر سکتا۔

(خطبہ: مولانا وسیم احمد سنابلی مدنی حفظہ اللہ)