گروگرام میں کھلے مقامات پر نمازِ جمعہ کو لے کر حالات دن بہ دن کشیدہ ہوتے جا رہے ہیں۔ ایک طرف ہندو تنظیمیں سبھی کھلی جگہوں پر نماز کو بند کرانے کی ضد کیے بیٹھی ہیں، اور دوسری طرف مسلم اداروں نے بھی پولس افسران سے ملاقات کر شرپسند افراد کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ ’گڑگاؤں مسلم کونسل‘ کے بینر تلے مسلم طبقہ کی کئی اہم شخصیتوں نے پیر کے روز ضلع ڈپٹی کمشنر سے ملاقات کی۔ انھوں نے مطالبہ کیا ہے کہ گزشتہ 5 نومبر کو سیکٹر 12-اے میں نماز والی جگہ پر گووردھن پوجا کے دوران اشتعال انگیز تقریر اور نعرے بازی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔

ایک انگریزی روزنامہ میں شائع رپورٹ کے مطابق سابق رکن پارلیمنٹ محمد ادیب کی قیادت میں نمائندہ وفد نے ڈپٹی کمشنر سے ملاقات کی۔ محمد ادیب نے الزام عائد کیا کہ جمعہ کے روز نماز کی جگہ پر کچھ باہری لوگوں نے مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز نعرے بازی کی۔ پولس نے ان افراد کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جس سے مسلم سماج کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔

محمد ادیب کا کہنا ہے کہ’’ہم نے انتظامیہ سے گزارش کی ہے کہ یا تو ہمیں نماز کے لیے زمین الاٹ کریں، یا پھر اجازت دیں تاکہ ہم نجی زمین خرید سکیں اور مسجد بنا سکیں۔‘‘ انھوں نے یہ بھی بتایا کہ نماز کو لے کر مسائل کھڑے کیے جا رہے ہیں، اور اس سلسلے میں مسلم طبقہ نے وزیر اعلیٰ سے بھی ملاقات کا وقت مانگا ہے۔