سعودی عرب دن بہ دن بدلتا جا رہا ہے۔ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان ’ویژن 2030‘ کو مدنظر رکھتے ہوئے نہ صرف ملک کو جدید بنا رہے ہیں، بلکہ خواتین کو ایسی ایسی آزادیاں مل رہی ہیں جس کے بارے میں کچھ سال پہلے تک تصور نہیں کیا جا سکتا تھا۔ گزشتہ 3 جولائی کو سعودی عربیہ نے مزید ایک ایسا فیصلہ لیا جو ملک میں خواتین کی مزید فعالیت کی طرف اشارہ کر رہا ہے۔ شاہ سلمان بن عبدالعزیز السعود نے خواتین کو وزارتی کونسل میں جگہ دینے کی شروعات کر دی ہے۔ اس بار دو خواتین ھیفا بنت محمد اور الشیھانہ بنت صالح کو کابینہ کا حصہ بنایا گیا ہے۔
شاہ سلمان نے شہزادی ھیفا بنت محمد بن سعود بن خالد آل عبدالرحمن آل سعود کو سعودی عرب کی نائب وزیر سیاحت مقرر کیا ہے، جبکہ الشیھانہ بنت صالح بن عبداللہ العزاز کو وزارتی کونسل کا ڈپٹی سکریٹری بنایا گیا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ الشیھانہ سعودی عرب کی وکیل بننے والی پہلی خواتین میں سے ایک تھیں۔ انھوں نے برطانیہ واقع ڈرہم یونیورسٹی سے قانون کی تعلیم حاصل کی۔ فوربس مڈل ایسٹ نے 2020 میں الشیھانہ کو 100 سب سے زیادہ بااثر خواتین کی فہرست میں شامل کیا تھا۔
شہزادی ھیفا بنت محمد اور الشیھانہ بنت صالح کو نئی ذمہ داریاں دیے جانے کے بعد سعودی عرب کی کافی تعریف ہو رہی ہے۔ سعودی ولی عہد کا کہنا ہے کہ خواتین کو خود مختار بنانا دراصل ’ویژن 2030‘ کا حصہ ہے۔ اس کے تحت وہ سعودی عرب کو آزاد خیال اسلامی ملک بنانا چاہتے ہیں۔