دوشنبہ، تاجکستان: ’’اہنسا تحریک (تحریک عدم تشدد) آزادی کی سب سے بڑی طاقت تھی۔ قربانی اور جذبۂ ایثار سے ہندوستان کو آزادی حاصل ہوئی۔ حصول آزادی کے لیے ہندو، مسلم، سکھ، عیسائی، جین سب نے اہم رول ادا کیا۔ محبان وطن اور آزادی کے متوالوں کی قربانیاں بالآخر رنگ لائیں۔‘‘ ان خیالات کا اظہار تاجک نیشنل یونیورسٹی کے وزیٹنگ پروفیسر ڈاکٹر مشتاق صدف نے سفارت خانہ ہند، دوشنبہ، تاجکستان کے زیر اہتمام ایک جلسہ میں خصوصی خطبہ بعنوان ’ہندوستان کی تحریک آزادی‘پیش کرتے ہوئے کیا۔
واضح رہے کہ عالمی یوم ہندی ہر سال 10 جنوری کو تزک و احتشام کے ساتھ منایا جاتا ہے۔ امسال دوشنبہ، تاجکستان میں واقع سفارت خانہ ہند میں یہ کچھ تاخیر سے 14 فروری 2022 کو منعقد ہوا۔ گزشتہ سوموار کو ’آزادی کا امرت مہوتسو‘ کے تحت ’ہندوستان کی تحریک آزادی‘ پر مبنی خصوصی پروگرام کا انعقاد عمل میں آیا۔
ڈاکٹر مشتاق صدف نے اس موقع پر کہا کہ ہندوستان کی جنگ آزادی کا باب مختلف تاریخی واقعات سے بھرے ہوئے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ مہاتما گاندھی کی مختلف تحریکات کو دبانے میں انگریزی حکومت کے پسینے چھوٹ گئے تھے اور وہ آخرکار ناکام ثابت ہوئے۔ ہندوستان ہمیشہ شہیدان وطن کا قرضدار رہے گا۔ تقریب میں سفیر ہند عالی جناب ویراج سنگھ، محترم جگدیپ کپور، محترم دنیش بھاردواج، محترمہ جوئی دیوگاؤکر کے علاوہ ہندی-اردو کے اساتذہ پروفیسر رجبوف حبیب اللہ، ڈاکٹر اہتم شاہ یونسی، پروفیسر قربانوف حیدر، ڈاکٹر لطیفو علی خان، ڈاکٹر صباحت، محترمہ رخسانہ اور محترمہ استدبی بی سمیت کئی سرکردہ شخصیات موجود تھیں۔