مسلم ملک ایران کی حالت اس وقت انتہائی خستہ ہے۔ خوردنی اشیاء کی قیمتیں آسمان پر پہنچ چکی ہیں اور حالات ایسے ہیں کہ ملک بھر میں عوام کھانا-پانی کے لیے ترس رہے ہیں۔ عوام اس وجہ سے مزید پریشان ہیں کہ ایرانی حکومت نے گیہوں اور آٹے پر دی جانے والی سبسیڈی کو یا تو انتہائی کم کر دیا ہے، یا پھر پوری طرح سے ختم۔ حکومت نے گزشتہ مہینے گیہوں اور آٹے پر دی جانے والی سبسیڈی کو کم کرتے ہوئے اسے ضروری ’اکونومک سرجری‘ بتایا تھا۔ لیکن اس قدم کا بھی کوئی مثبت اثر ایرانی معیشت پر دکھائی نہیں دے رہا ہے۔
ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق مسلم ملک ایران میں اس وقت 10 کلوگرام چاول کی بوری 10 لاکھ تومان (تقریباً 33 ڈالر) سے زائد قیمت میں مل رہی ہے۔ سبسیڈی میں تخفیف کے بعد پاستہ کی قیمت میں بھی 169 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ اس مہنگائی سے عوام بے حال ہوئے جا رہے ہیں، اور ان کا غصہ حکومت پر پھوٹ رہا ہے۔
معاشی امور پر رپورٹنگ کرنے والے ایک سینئر صحافی نے بتایا کہ اس سال کے شروع سے ہی مزدوروں کی روزی-روٹی متاثر ہوئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’آج ہم دیکھتے ہیں کہ فی کس گوشت کا استعمال تیزی سے گرا ہے، اور مزدوروں کو گوشت کا متبادل استعمال کر ہائیڈریٹ اور اسٹارچ پر منحصر رہنا پڑ رہا ہے۔‘‘ اس تعلق سے حکومت کا کہنا ہے کہ یوکرین پر روسی حملے کے سبب عالمی سطح پر گیہوں بحران بڑھنے سے قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔