دہلی کے جہانگیر پوری میں 16 اپریل کو ہوئے فرقہ وارانہ تشدد، اور پھر 20 اپریل کو بلڈوزر کارروائی نے علاقے میں حالات کو کشیدہ کر دیا ہے۔ سیکورٹی فورسز کثیر تعداد میں تعینات ہیں اور نہ ہی باہر کے لوگوں کو متاثرہ علاقوں میں جانے کی بہ آسانی اجازت مل رہی ہے، نہ ہی مقامی لوگوں کو باہر نکلنے کی اجازت ہے۔
22 اپریل کو ترنمول کانگریس کی ’آل وومن فیکٹ فائنڈنگ ٹیم‘ نے جہانگیر پوری کا دورہ کیا تھا۔ اس ٹیم کی قیادت کرنے والی رکن پارلیمنٹ کاکولی گھوش نے 23 اپریل کو کچھ ایسے انکشافات کیے جس سے علاقے میں حالات کی سنگینی کا اندازہ ہوتا ہے۔ انھوں نے واضح لفظوں میں کہا ہے کہ ’’جہانگیر پوری کے ’سی بلاک‘ میں رہنے والے لوگ 16 اپریل کو ہوئے تشدد کے بعد سے پنجرے میں قید ہیں۔ انھیں باہر آنے کی اجازت نہیں ہے۔‘‘ انھوں نے پی ٹی آئی سے بات کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ’’جہانگیر پوری کے لوگ خطرے میں ہیں۔ یہ لوگ ڈر کے سائے میں زندگی گزار رہے ہیں۔ انھیں ضرورت کے مطابق پانی تک نہیں مل پا رہا۔‘‘
کاکولی کا کہنا ہے کہ پولس کی سخت پابندیوں کے باوجود ترنمول کانگریس کی ٹیم جہانگیر پوری پہنچنے میں کامیاب رہی۔ انھوں نے بتایا کہ پولس کے روکنے سے پہلے ہی ان کی ٹیم نے جہانگیر پوری کے باشندوں سے بات کر لی تھی۔ ٹیم نے مسجد کے پیچھے والی گلی کا بھی دورہ کیا۔ کاکولی کہتی ہیں ’’میں نے خود دیکھا کہ وہاں کے لوگ خطرے اور خوف میں جی رہے ہیں۔‘‘