کانگریس کے قومی صدر کے انتخاب کو لے کر سرگرمیاں دھیرے دھیرے بڑھتی جا رہی ہیں۔ کئی لوگ یہ جاننے کے لیے بے قرار ہیں کہ راہل گاندھی اس انتخاب میں کھڑے ہوں گے یا نہیں۔ اس سلسلے میں کشمکش والی حالت اب ختم ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔ بھلے ہی راہل گاندھی کو پارٹی صدر بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کئی ریاستوں کی کانگریس یونٹ نے قرارداد کو منظوری دے دی ہے، لیکن موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے صاف ہے کہ راہل گاندھی اس انتخاب سے دور ہی رہیں گے۔

دراصل راہل گاندھی کانگریس کی ’بھارت جوڑو یاترا‘ کی قیادت کر رہے ہیں جو 150 دنوں پر مشتمل ہے، اور فی الحال یاترا کیرالہ میں ہے۔ کچھ میڈیا رپورٹس کے مطابق راہل گاندھی کا اس یاترا کو چھوڑ کر دہلی پہنچنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ چونکہ صدارتی انتخاب کے لیے نامزدگی کا عمل 22 ستمبر سے شروع ہو کر 30 ستمبر تک چلے گا، اور امیدوار کا بذات خود موجود رہنا لازمی ہے، اس لیے ووٹرس کو ’راہل گاندھی‘ کے علاوہ کسی دوسرے نام پر غور کرنا ہوگا۔

اب لوگوں کے ذہن میں یہ سوال اٹھنا لازمی ہے کہ صدارتی انتخاب کے لیے نامزدگی بھرنے والے لیڈران کون ہوں گے! اس تعلق سے فی الحال سہ رخی مقابلہ کا امکان دکھائی دے رہا ہے۔ ششی تھرور سونیا گاندھی سے ملاقات کر انتخاب لڑنے کی خواہش ظاہر کر چکے ہیں۔ کے سی وینوگوپال نے بھی سونیا گاندھی سے ملاقات کی ہے۔ علاوہ ازیں راجستھان کے وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت کے کھڑے ہونے کے واضح اشارے بھی ملے ہیں۔