کانگریس نے وزیر اعظم نریندر مودی سے غلط جانکاریاں دینے کے لیے ملک سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے۔ پارٹی ترجمان گورو ولبھ نے سوال اٹھایا کہ جب ملک کی 50 فیصد آبادی کو کووڈ کا ایک بھی ٹیکہ نہیں لگا اور حکومت کی نااہلیت کی وجہ سے لاکھوں افراد کی جان چلی گئی، تو پھر کس بات کا جشن منایا جا رہا ہے؟ دراصل وزیر اعظم نے ملک میں 100 کروڑ ٹیکہ کاری کی حصولیابی پر طبی اہلکاروں کی ستائش کی تھی۔ انہوں نے کہا تھا کہ ’’ہندوستان کی ٹیکہ کاری مہم ’سائنس-بورن، سائنس-ڈرائیوین اور سائنس-بیسڈ‘ ہے۔ ساتھ ہی اس میں کوئی ’وی آئی پی کلچر‘ بھی نہیں ہے۔‘‘
کانگریس ترجمان نے دعویٰ کیا ہے کہ وزیر اعظم نے کہا کہ ملک میں پہلی بار ٹیکے بنے ہیں۔ مجھے لگتا ہے یہ ہندوستانی سائنس دانوں، فارمیاسیوٹیکل، ڈاکٹروں، نرسوں، کورونا واریرس کی توہین ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ ہندوستان پہلے سے ہی ٹیکہ پروڈکشن کا بہت بڑا مرکز رہا ہے۔
گورو ولبھ کا کہنا ہے کہ ’’ہندوستان میں 1960 کی دہائی میں تپ دق پر قابو پانے کے لیے ایک پروگرام شروع کیا گیا تھا۔ 1985ء میں بھی اس وقت کے وزیر اعظم راجیو گاندھی نے ایک ساتھ 6 بیماریوں کے لیے ٹیکہ کاری شروع کی تھی، لیکن کہیں اپنی تصویر لگا کر تشہیر نہیں کی۔ مودی نے ہندوستان کو کووڈ کی 100 کروڑ خوراک دینے والا پہلا ملک قرار دیا، جبکہ 16 ستمبر 2021 تک چین میں 200 کروڑ سے زیادہ ویکسین کی خوراک دی جا چکی ہے۔‘‘