’’ہمیں اس روایت کو برقرار رکھنا ہے کہ یونیورسٹی (جامعہ ملیہ اسلامیہ) کو مزید بہتر بنانے میں صرف موجودہ طلبا و طالبات کا ہی تعاون ضروری نہیں، بلکہ سابق طلبا و طالبات کی بھی اتنی ہی ذمہ داری ہے۔ انھیں بھی یہ دیکھنا ہے کہ وہ اپنے ادارے کو کس طرح مزید اونچائی تک لے جا سکتے ہیں۔‘‘ یہ بیان جامعہ ملیہ اسلامیہ کی وائس چانسلر پدم شری پروفیسر نجمہ اختر نے فائن آرٹس ڈپارٹمنٹ کی طرف سے منعقد ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے دیا۔
دراصل جامعہ ملیہ اسلامیہ کے فائن آرٹس ڈپارٹمنٹ نے ’آزادی کا امرت مہوتسو‘ کے پیش نظر 6 مئی کی شام ایک نمائش (گروپ شو) منعقد کیا جس میں جامعہ کے 86 سابق طلبا نے شرکت کی جن میں سے کئی بیرون ممالک میں رہ رہے ہیں۔ اس تقریب کی نظامت شاہ ابوالفیض، اسسٹنٹ پروفیسر، فائن آرٹس ڈپارٹمنٹ نے کی۔ نمائش میں ڈپارٹمنٹ آ ف فائن آرٹس کے طلبا اور پروفیسرز کے آرٹ وَرک کو شامل کیا گیا۔
قابل ذکر ہے کہ شاہ ابوالفیض فائن آرٹس ڈپارٹمنٹ سے گزشتہ دو دہائیوں سے منسلک ہیں۔ انھوں نے کئی قومی اور بین الاقوامی نمائش کی نظامت کی ہے۔ گزشتہ کچھ سالوں سے یہ صوفی کلام سے متعلق ایک سیریز پر بھی کام کر رہے ہیں جس میں سے کچھ چنندہ پینٹنگ کی نمائش بھی کی گئی ہے۔ اسی ضمن میں علامہ اقبال کی مشہور نظم ’سارے جہاں سے اچھا، ہندوستاں ہمارا‘ کو بھی کینوس پر اتارا گیا اور بتایا گیا کہ کس طرح ہندوستان کی جمہوری ملک کے طور پر تعمیر ہو رہی ہے۔