نئی دہلی: ’’تحریک آزادی میں اردو صحافت نے مرکزی کردار ادا کیا ہے۔ خصوصی طور پر دہلی اردو اخبار اور مولانا آزاد کے ذریعے نکالے گیے اخبار ’الہلال‘ اور ’البلاغ‘ نے انگریزی استعمار کے خلاف ملکی عوام کو بیدار کرنے میں بے پایاں خدمات انجام دی ہیں۔ ’الہلال‘ کی انقلابی صحافت سے انگریز اتنے خائف تھے کہ انھوں نے 17 بار اس اخبار کی ضمانتیں ضبط کیں۔‘‘ ان خیالات کا اظہار مشہور صحافی معصوم مراد آبادی نے جامعہ سینئر سیکنڈری اسکول میں ’ہندوستان کی تحریک آزادی میں اردو صحافت کا کردار‘ عنوان پر منعقد ایک مذاکرہ میں خطاب کے دوران کیا۔
یہ طلباء کا ایک تقریری مسابقہ تھا جس میں جامعہ سینئر سکینڈری اسکول کے علاوہ جامعہ کے دیگر اسکولوں کے طلباء نے بھی شرکت کی۔ پروگرام کا آغاز قران کریم کی تلاوت کے ساتھ ہوا۔ بزم کے معزز مہمانان میں جامعہ کے سابق نائب شیخ الجامعہ پروفیسر الیاس حسین، پروفیسر اقتدار محمد خان اور پروفیسر شہپر رسول شامل تھے۔ ان کا خیر مقدم جامعہ کے پراکٹر اور اسکول پرنسپل پروفیسر عتیق الرحمان نے کیا اور اردو صحافت کی غیر معمولی خدمات کے حوالے سے منعقدہ اس پروگرام کو وقت کی اہم ترین ضرورت قرار دیا۔
اس تقریری مقابلہ میں جامعہ سینئر سکینڈری اسکول کو پہلا، دوسرا اور جامعہ گرلس سینئر سکینڈری اسکول کو تیسرا انعام حاصل ہوا۔ تشجیعی انعامات جامعہ مڈل اسکول اور سید عابد حسین سینئر سکینڈری اسکول کے حصے میں گیا۔ اس موقع پر اسکول کے وائس پرنسپل ڈاکٹر قطب الدین، محمد مصطفیٰ، ڈاکٹر عارف علی، ڈاکٹر روبینہ اور ڈاکٹر آفتاب احمد منیری وغیرہ موجود تھے۔