جب کورونا لاک ڈاؤن ہوا تھا تو جگہ جگہ سے مزدوروں نے پیدل یا پھر سائیکل سے اپنی ریاستوں کی طرف رخت سفر باندھا تھا۔ ہریانہ، پنجاب، اتراکھنڈ اور ہماچل سے ہجرت کرنے والے یوپی و بہار کے مزدوروں کے لیے سائیکل بہت بڑا سہارا بنی تھی۔ پریشان مزدوروں کو گھر تک پہنچانے کے لیے ریاستی انتظامیہ کی طرف سے بھی کئی مقامات سے بسیں چلائی گئی تھیں۔ ہزاروں مزدوروں کو سہارنپور کے پلکھنی میں ’رادھا ستسنگ بھون‘ میں کوارنٹائن کیا گیا تھا۔ پھر یہاں سے بسوں کے ذریعہ انھیں گھر پہنچایا گیا تھا۔

ایک رپورٹ کے مطابق تقریباً 20 ہزار مزدور اپنی سائیکل سے پلکھنی پہنچے تھے اور جب وہ یہاں سے بذریعہ بس گھر روانہ ہوئے تو اپنی سائیکل وہیں چھوڑ دی۔ بتایا جاتا ہے کہ انھیں ایک ٹوکن دیا گیا تھا تاکہ حالات بہتر ہونے پر وہ اپنی سائیکل لے جائیں۔ اب خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ 14600 مزدور تو اپنی سائیکل واپس لے گئے، لیکن باقی بچی 5400 سائیکلوں کو یوپی کی سہارنپور ضلع انتظامیہ نے 21 لاکھ 20 ہزار میں نیلام کر دیا ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ مزدوروں کی سائیکل خریدنے والے ٹھیکیدار کو جو 392 روپے میں پڑی تھی، اسے وہ ٹھیک کر کے 1500-1200 روپے میں فروخت کر رہا ہے۔ نیلامی کے تعلق سے ضلع مجسٹریٹ اکھلیش سنگھ کا کہنا ہے کہ سبھی سائیکل مالک کو ان کے موبائل نمبر پر پیغام بھیجا گیا تھا، لیکن کئی لوگ نہیں پہنچے۔ سائیکل میں زنگ لگ رہی تھی اور ستسنگ احاطہ بھی خالی کرنا تھا، اس لیے نیلامی کرائی گئی۔