بھارت رتن لتا منگیشکر اب ہمارے درمیان نہیں، لیکن ان کی سریلی آواز اور یادیں ہمیشہ ہمارے ساتھ رہیں گی۔ لتا منگیشکر کے طویل سفر میں ان سے جڑے کئی دلچسپ قصے ہیں جو ہمیں ان کی یاد دلاتے رہیں گے۔ ایسے ہی قصوں میں ان کی محمد رفیع سے بحث اور کشور کمار سے پہلی ملاقات بھی شامل ہیں۔

بات 1961 کی ہے جب ایک گانے کی شوٹنگ کے دوران محمد رفیع اور لتا منگیشکر کے درمیان گلوکاروں کی رائلٹی کے معاملے پر بحث چھڑ گئی۔ لتا منگیشکر چاہتی تھیں کہ گلوکاروں کو رائلٹی ملے لیکن محمد رفیع اس کے بالکل خلاف تھے اور انہوں نے لتا کی حمایت سے صاف انکار کر دیا۔ معاملے نے اتنا طول پکڑا کہ دونوں نے ایک دوسرے کے ساتھ کام نہیں کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ حالانکہ 4 برسوں بعد دونوں میں مفاہمت ہ وگئی اور پھر ساتھ گانے لگے۔

لتا جی کی کشور کمار سے پہلی ملاقات بھی کافی دلچسپ ہے۔ شروعاتی دنوں میں لتا لوکل ٹرین سے اسٹوڈیو جاتی تھیں۔ ایک دن مہالکشمی اسٹیشن پر ایک شخص کرتا پائجامہ پہنے اور چھڑی لیے ان کے کمپارٹمنٹ میں چڑھ گیا۔ جب لتا جی نے ٹرین سے اتر کر تانگا لیا تو وہ شخص بھی پیچھے پیچھے آنے لگا۔ لتا گھبرائی ہوئیں اسٹوڈیو پہنچیں تو وہ شخص بھی اسٹوڈیو پہنچ گیا۔ لتا نے موسیقار کھیم چندر سے پوچھا ’’کون ہے یہ شخص جو میرا پیچھا کر رہا ہے؟‘‘  کھیم چندر نے پیچھے دیکھا تو ہنس پڑے اور کہا ’’یہ کشور کمار ہیں، اشوک کمار کے بھائی۔‘‘