گیان واپی مسجد میں موجود مبینہ شیولنگ کی پوجا کرنے سے متعلق داخل عرضی پر سماعت کرنے سے سپریم کورٹ نے انکار کر دیا ہے۔ 19 جولائی کو سپریم کورٹ کی سہ رکنی بنچ نے مسجد احاطہ میں ملے شیولنگ کی پوجا کرنے یا اس کی کاربن ڈیٹنگ کا مطالبہ کرنے والی عرضی کو یہ کہتے ہوئے ٹھکرا دیا کہ اس معاملے میں جسے جو بھی کہنا ہے وہ وارانسی کے ضلع جج کی عدالت میں کہے۔
مسجد احاطہ میں مبینہ شیولنگ کی پوجا کرنے کی اجازت مانگنے والے عرضی دہندہ راجیش منی ترپاٹھی نے عدالت کے سامنے اپنی بات رکھنے کی کوشش کی، لیکن بنچ کے صدر جسٹس چندرچوڑ نے سوال کیا کہ جب ذیلی عدالت میں سماعت زیر التوا ہے تو آپ سیدھے سپریم کورٹ میں عرضی کیسے داخل کر سکتے ہیں؟ انھوں نے کہا کہ سول کیس کی سماعت کا ایک طریقہ ہوتا ہے، اس لیے بہتر ہے کہ آپ عرضی واپس لے لیں۔
بعد ازاں 7 عقیدتمند خواتین کی طرف سے وکیل ہری شنکر جین نے شیولنگ کی کاربن ڈیٹنگ کا مطالبہ سامنے رکھا۔ جج نے ان سے بھی یہی کہا کہ اس طرح سیدھے سپریم کورٹ میں سماعت نہیں ہو سکتی، انھیں یہ باتیں ذیلی عدالت میں رکھنی چاہئیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ وشوناتھ مندر میں سینکڑوں سال سے پوجا کرتے آ رہے ’ویاس پریوار‘ کے شیلندر کمار پاٹھک ویاس کی بھی عرضی عدالت کے سامنے فہرست بند تھی، لیکن ججوں کا رخ دیکھتے ہوئے انھوں نے عرضی واپس لے لی، اور ذیلی عدالت جانے کا ارادہ ظاہر کیا۔