افغانستان اس وقت کئی طرح کی تبدیلیوں کے دور سے گزر رہا ہے۔ خصوصاً خواتین کے تعلق سے طالبان حکومت کئی طرح کے احکامات جاری کر چکی ہے۔ تعلیمی اور سماجی شعبہ میں خواتین پر کئی طرح کی پابندیاں لگ چکی ہیں۔ میڈیا سے جڑی خواتین کو بھی اسلامی تہذیب کو مدنظر رکھتے ہوئے کام کرنے کی تلقین کی گئی ہے۔ تازہ اعلان خواتین کے غسل کے بارے میں سامنے آیا ہے جو موضوعِ بحث بن گیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق طالبان حکومت نے عوامی غسل خانوں میں خواتین کے غسل پر پابندی عائد کر دی ہے۔ افسران کے مطابق علماء کے ساتھ رائے مشورہ کے بعد یہ فیصلہ لیا گیا ہے۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق مردوں کو عام غسل خانوں میں جانے کی اجازت ہوگی، لیکن خواتین کو حجاب کا خیال رکھتے ہوئے ذاتی غسل خانوں کا استعمال یقینی بنانا ہوگا۔ علاوہ ازیں عام غسل خانوں میں کم عمر لڑکوں کے غسل پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے۔ ساتھ ہی بتایا گیا ہے کہ غسل کے دوران جسمانی مالش کی اجات بھی نہیں ہوگی۔
غور طلب ہے کہ ہرات علاقہ میں پہلے ہی خواتین پر یہ پابندی عائد کر دی گئی تھی۔ ہرات میں خواتین کے لیے مخصوص (گھروں سے باہر موجود) عام غسل خانوں کو بھی بند کر دیا گیا تھا۔ اب ’دی خامہ پریس‘ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بلخ علاقہ میں خواتین کو اسلامی حجاب کا خیال رکھتے ہوئے عام غسل خانوں کی جگہ ذاتی غسل خانوں کا استعمال کرنا ہوگا۔