تمل ناڈو میں ایک عجیب معاملہ سامنے آیا ہے جہاں استاد پر طلبا نے ہندو دیوتا کو ’شیطان‘ قرار دینے کا الزام عائد کیا ہے۔ واقعہ کنیاکماری ضلع کے سرکاری اسکول کا ہے جہاں درجہ ششم کی ایک طالبہ کا کہنا ہے کہ استاد محترم نے ہندو مذہب کو نیچا دکھایا اور عیسائی مذہب کی تشہیر کی۔ اس معاملے میں تمل ناڈو کے وزیر تعلیم امبل مہیش کا کہنا ہے کہ استاد کو معطل کر دیا گیا ہے، لیکن تفصیلی جانچ کرائی جا رہی ہے تاکہ سچ سامنے آ سکے۔ استاد اسکول میں سلائی-کٹائی کا کام سکھاتے تھے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق درجہ ششم کی طالبہ کا کہنا ہے کہ اُستاد نے ایک کہانی سنانے کے دوران ہندو دیوی-دیوتاؤں کو شیطان جیسا بتایا اور عیسیٰ مسیح کی خوب تعریف و توصیف کی۔ اس دوران استاد نے طلبا کو بائبل پڑھنے کی تلقین بھی کی۔ طلبا نے جب جواب دیا کہ وہ لوگ ہندو ہیں اور اس کی جگہ گیتا پڑھنا چاہیں گے، تو استاد نے کہا کہ گیتا خراب ہے اور بائبل میں اچھے نظریات پیش کیے گئے ہیں اس لیے انھیں بائبل پڑھنا چاہیے۔

بتایا جاتا ہے کہ جب کچھ طلبا نے اپنے گھر والوں کو یہ بات بتائی تو سرپرستوں نے اسکول انتظامیہ سے شکایت کی۔ اس کے بعد ایک ویڈیو 13 اپریل کو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں درجہ ششم کی طالبہ اسکول انتظامیہ اور پولس کے سامنے اُستاد پر مذکورہ الزام عائد کر رہی ہے۔ ابتدائی جانچ کے بعد استاد کو مبینہ طور پر معطل کر دیا گیا ہے۔