امریکہ نے جب سے اندیشہ ظاہر کیا ہے کہ روس جلد ہی یوکرین پر حملہ کر اسے اپنے قبضے میں لے لے گا، یوکرین میں ایک افرا تفری والا ماحول پیدا ہو گیا ہے۔ امریکہ کے بیان سے یوکرین میں مقیم غیر ملکی افراد خوف زدہ ہیں۔ حالات اتنے سنگین ہو گئے ہیں کہ امریکہ، برطانیہ، جرمنی، اٹلی، اسرائیل، آسٹریلیا، نیدرلینڈ اور جاپان سمیت ایک درجن سے بھی زائد ممالک نے اپنے شہریوں کو یوکرین چھوڑنے کی ہدایت دے دی ہے۔
ایسی خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ روس نے یوکرین سے ملحق سرحد پر تقریباً ایک لاکھ فوجیوں کی تعیناتی کی ہے۔ حالانکہ روس نے کسی بھی طرح کے حملے یا قبضے کی بات سے انکار کیا ہے۔ اس درمیان سنیچر کے روز امریکی صدر جو بائڈن نے روسی صدر ولادیمیر پوتن کے ساتھ تقریباً ایک گھنٹے طویل گفتگو کی۔ بتایا جاتا ہے کہ بائڈن نے پوتن سے کہا ہے کہ وہ یوکرین کی سرحد پر موجود ایک لاکھ سے زائد جمع کیے گئے روسی فوجیوں کو ہٹائے۔ ساتھ ہی انھوں نے روس کو متنبہ کیا کہ اگر وہ یُوکرین پر حملہ کرتا ہے تو امریکہ اور اس کے ساتھی مضبوطی کے ساتھ جواب دیں گے۔
وہائٹ ہاؤس کے ذریعہ دی گئی جانکاری کے مطابق بائڈن نے پوتن سے کہا کہ حملہ کا انجام ’وسیع انسانی تکلیف‘ کی شکل میں سامنے آئے گا اور روس کی شبیہ خراب ہوگی۔ بہرحال، یوکرین کے صدر زیلینسکی نے کہا ہے کہ ملک کو کسی بھی صورت حال کے لیے تیار رہنا ہوگا۔