امریکی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی مسلم خاتون کو فیڈرل جج بننے کا موقع ملا ہے۔ امریکی سینیٹ نے فیڈرل جج کی شکل میں مسلم خاتون نصرت جہاں چودھری کی نامزدگی کو منظوری دی ہے۔ وہ امریکی سول لبرٹیز یونین (اے سی ایل یو) کی اٹارنی رہ چکی ہیں اور کئی دیگر اہم عہدوں پر بھی فائز رہی ہیں۔ نصرت جہاں کا تعلق بنگلہ دیش سے ہے اور وہ فیڈرل جج بننے والی پہلی بنگلہ دیشی بھی ہیں۔ اب وہ نیویارک کے مشرقی ضلع کے لیے یو ایف ایس کورٹ جج کی شکل میں کام کریں گی۔ میڈیا رپورٹس میں بتایا جا رہا ہے کہ پارلیمنٹ نے نصرت جہاں کی تقرری کو 49-50 کے انتہائی قریبی فرق کے ساتھ فیڈرل جج بنانے کی منظوری دی۔
غور طلب ہے کہ نصرت جہاں چودھری امریکی سول لبرٹیز یونین کے ریشیل جسٹس (نسلی انصاف) پروگرام کی ڈپٹی ڈائریکٹر بھی رہی ہیں۔ نسلی پروفائلنگ اور غریب لوگوں کے خلاف تفریق سے لڑائی کے متعلق ان کی کارکردگی بہت اہم رہی ہے۔ امریکی سول لبرٹیز یونین کی ویب سائٹ کے مطابق نصرت نے امریکی حکومت کی ’نو فلائی لسٹ‘ رسم کو ختم کرتے ہوئے پہلے فیڈرل کورٹ کے فیصلے کو محفوظ کرنے میں مدد کی۔ علاوہ ازیں نصرت نے نیویارک پولیس محکمہ کی طرف سے سرویلانس کے لیے مسلمانوں سے تفریق کرنے والے خاکہ کو بھی چیلنج پیش کیا تھا۔ اتنا ہی نہیں، ان کی کوششوں کے سب ہی کورٹ کی ہدایت کے بعد معاہدہ ہوا اور نسلی میپنگ پروگرام کے پبلک ریکارڈ محفوظ کیے گئے۔