یومِ آزادی کے موقع پر گجرات حکومت کے ذریعہ بلقیس بانو اجتماعی عصمت دری معاملے کے 11 قصورواروں کی رِہائی پر اب ملک ہی نہیں، بیرون ملک میں بھی اعتراض ہو رہا ہے۔ امریکہ کے بین الاقوامی مذہبی آزادی کمیشن (یو ایس سی آئی آر ایف) نے بلقیس کے گنہگاروں کی رِہائی کے فیصلے پر سخت اعتراض کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’عمر قید کی سزا پائے قصورواروں کی جلد رِہائی نامناسب اور انصاف کا مذاق ہے۔‘‘
کمیشن کے نائب سربراہ ابراہم کوپر نے اس سلسلے میں ایک بیان جاری کر رِہائی کی شدید مذمت کی ہے۔ علاوہ ازیں کمیشن کے کمشنر اسٹیفن شنیک نے کہا کہ یہ فیصلہ مذہبی اقلیتوں کے خلاف تشدد میں شامل لوگوں کو سزا سے آزاد کرنے کے ایک پیٹرن کا حصہ ہے۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ 2002 کے گجرات فسادات کے ذمہ داروں کو سزا دلانے میں نظام ناکام رہا ہے۔
غور طلب ہے کہ بلقیس بانو معاملے کے مجرموں کی آزادی کے فیصلے پر گجرات حکومت کو لگاتار تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ہندوستان میں کئی سیاسی پارٹیاں اور سماجی کارکنان بی جے پی حکومت کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں اور اس فیصلے کو رد کرنے کا مطالبہ بھی زور پکڑ رہا ہے۔ گجرات حکومت کے ایک افسر کا تو یہ بھی کہنا ہے کہ قتل و اجتماعی عصمت دری کے قصورواروں کو رِہائی کی ترمیمی پالیسی کے مطابق جیل سے چھوڑا نہیں جا سکتا۔ ترمیمی پالیسی 2008 سے ہی نافذ ہوئی، اور اسی وقت ان قصورواروں کو سزا سنائی گئی تھی۔